تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
السنہ)حضرت ابراہیم خلیل اللہ W کا پیغام : حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس رات مجھ کو سیر کرائی گئی (یعنی معراج کی رات میں) حضرت ابراہیم ؑ سے ملا تو انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ اے (محمد ﷺ) اپنی امت کو میرا سلام کہہ دیجیو (حضرت ابراہیم ؑ کے سلام کا جواب دینا چاہیے) اور ان کو بتلادیجیو کہ جنت کی اچھی مٹی ہے اور میٹھا پانی ہے اور وہ چٹیل میدان ہے اور اس کے پودے یہ ہیں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ۔ (مشکوٰۃ المصابیح) مطلب یہ ہے کہ جنت میں اگرچہ درخت بھی ہیں، پھل اور میوے بھی ہیں مگر ان کے لیے چٹیل میدان ہی ہیں جو نیک عمل سے خالی ہیں۔ جنت کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی زمین کھیتی کے لائق ہو، اس کی مٹی اچھی ہو، اس کے پاس بہترین میٹھا پانی ہو اور جب اس کو بودی جائے تو اس کی مٹی میں اپنی صلاحیت اور بہترین پانی کے سینچاؤ کی وجہ سے اچھے درخت او ربہترین غلہ پیدا ہوجائے بالکل اسی طرح جنت کو سمجھ لو کہ جو کچھ یہاں بودوگے وہاں کاٹ لوگے اور بے عمل کے لیے خالی کی مانند ہے۔پورے سو : آں حضرت ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو شخص صبح کو سو مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہے اور شام کو سو مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہے تو اس کو سو حج کرنے کا ثواب ملے گا اور جو شخص سو مرتبہ صبح کو خدا کی حمد کرے (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے) اور سو مرتبہ شام کو خدا کی حمد کرے تو اس کو مجاہدین کو سو گھوڑے دینے کا ثواب ملے گا اور جس نے سو مرتبہ صبح کو اور سو مرتبہ شام کو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا اس کو حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے سو غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور جس نے سو مرتبہ صبح کو اور سو مرتبہ شام کو اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا تو اس دن کوئی دوسرا شخص اس کے برابر عمل کرنے والا نہ ہوگا سوائے اس شخص کے جس نے اس کے برابر یا اس سے زیادہ (یہ مذکورہ) کلمات کہے ہوں۔ (ترمذی)پت جھڑکی طرح : حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رسول خدا ﷺ ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کے پتے سوکھے ہوئے تھے۔ آپ نے اس پر لاٹھی ماری جس کی وجہ سے پتے جھڑگئے۔ آپ نے فرمایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور سُبْحَانَ اللّٰہِ اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور اَللّٰہُ اَکْبَرُ بندہ کے گناہوں کو اس طرح گرادیتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گر رہے ہیں۔ (ایضاً)