تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عذاب الٰہی سے بچانے والا کوئی اور عمل نہیں۔عرش الٰہی کے سائے میں : حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ سات شخص ایسے ہیں جن کو خداوند تعالیٰ اپنے سائے میں رکھے گا۔ جب کہ اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ۱۔ منصف مسلمان بادشاہ۔ ۲۔ وہ جوان جو اللہ عزوجل کی عبادت میں پلا بڑھا۔ ۳۔ وہ شخص جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے۔ ۴۔ اور وہ دو شخص جنھوں نے آپس میں اللہ کے لیے محبت رکھی اور اسی پر ملاقات کی اور اسی پر جدا ہوئے۔ ۵۔ وہ شخص جس کو کسی صاحب مرتبہ اور حسین عورت نے (برے کام کی)دعوت دی اور اس نے (کورا) جواب دیا کہ میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔ ۶۔ وہ شخص جس نے داہنے ہاتھ سے صدقہ کیا اور اس کو پوشیدہ رکھا۔ حتیٰ کہ اس کا بایاں ہاتھ بھی نہیں جانتا کہ داہنے ہاتھ نے خرچ کیا۔ ۷۔ وہ شخص جس نے تنہائی میں خدا کو یاد کیااور اس کے آنسو بہہ پڑے۔ (بخاری شریف)مردہ اور زندہ : حضرت ابوموسیٰؓ کا بیان ہے کہ حضرت سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مثال اس شخص کی جو اپنے رب کویاد کرے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہ کرے زندہ اور مردہ کی مثال ہے۔ (بخاری) فائدہ: یعنی خدا کی یاد میں مشغول رہنے والا زندہ ہے اور اس سے غافل رہنے والا مردہ ہے۔ ذاکرین کو حیات جاودانی نصیب ہوتی ہے۔ ان کو خدائے تعالیٰ کا خاص تعلق حاصل ہوتا ہے۔ وہ دونوں عالم میں امن و چین کی زندگی بسر کرتے ہیں: ہرگز نمیرد آں کہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جریدۂ عالم دوام ما ذاکر کے برعکس وہ لوگ جن کو دنیا و آخرت کا ہوش نہیں ان کا باطن مردہ اور گندہ اور ظاہر مرجھایاہوا رہتا ہے۔ بظاہرہ وہ جان دار معلوم ہوتے ہیں مگر بندگی کی روح سے کورے اور خالی ہوتے ہیں۔ انسانی صورت اور ڈھانچہ ضرور ان کے پاس ہوتا ہے مگر ان کی زندگی بے سود اور بے فائدہ ہوتی ہے۔ جس طرح مردہ کوئی کسب نہیں کرتا اور عملی ترقی کے زینہ پر نہیں چڑھتا اسی طرح غیر ذاکر کاحال ہے۔ ان میں سے کبھی کسی کو تھوڑی بہت دنیا تو مل جاتی ہے مگر آخرت کی غفلت ان کو دنیا میں رہتے ہوئے مردہ بنادیتی ہے۔