تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائیں اور وہاں کی رسوائی سے محفوظ رہیں، سب سے بڑی رسوائی آخرت کی رسوائی ہے، اس سے بچنے کے لیے دامن محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ ہونا لازم ہے، جو سردار انبیاء (علیہم السلام) اور سرور کونین ہیں، صلی اللہ علیہ وسلم۔ مسلمانو! اپنے نبی کی سنتوں پر مرمٹو، دنیا کے جاہلوں کی نظروں میں باعزت ہونے کے خیال سے آخرت کی رفعت و عظمت کو نہ بھولو، وہاں کی ذلت اور رسوائی بہت بڑی اور بہت بری ہے۔ ذیل میں ہم احادیث شریفہ سے اخذ کرکے اسلامی آداب جمع کررہے ہیں۔ کوشش یہ کی ہے کہ جو بات بیان میں ہو وہ حدیث کا ترجمہ ہو، قولی حدیث یا فعلی، ہر حدیث کے ختم پر کتب حدیثہ کا حوالہ ہے، ا سی لیے بہت سی جگہ چند آداب یکجا بیان کرنے کے بعد حوالہ دیا گیا ہے، کیوں کہ یہ سب ایک حدیث میں وارد ہوئے ہیں، کھانے پینے، پہننے اوڑھنے، مہمانی، مہمانداری، سلام اور ملاقات، چھینک اورجمائی اورمجلس کے آداب الگ الگ بیان کیے گئے ہیں، نیز لیٹنے، سونے، خواب دیکھنے، سفرمیں آنے جانے کے آداب بھی لکھ دیئے ہیں، اور ایک عنوان میں خصوصیت کے ساتھ وہ آداب جمع کیے ہیں جو عورتوں اور لڑکیوں کے لیے مخصوص ہیں، پھر متفرق آداب لکھ کر اس موضوع کو ختم کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آداب کا مطلب یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ آداب ہی تو ہیں، عمل نہ کیا تو کیا حرج ہے۔ یہ بہت بڑی نادانی ہے، مومن کے لیے کیا یہ بڑا حرج نہیں ہے کہ عمل کیا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے موافق نہ کیا؟ اور اتباع سنت کے ثواب سے محروم رہا، پھر ان میں بہت سی چیزیں وہ ہیں جن کے خلاف عمل کرنا سخت گناہ ہے، جیسے عورتوں کو مردانہ وضع اختیار کرنا اور سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا اور تکبر کی وجہ سے کپڑے کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلنا اور جیسے کسی مسلمان کے سلام کاجواب نہ دینا وغیرہ وغیرہ اور بعض چیزیں ایسی ہیں کہ جن کے ترک میں گناہ تو نہیں کہا جائے گا، لیکن اس کے ترک سے بڑے بڑے نقصانات کا اندیشہ ہے۔ مثلاً مشکیزہ سے منہ لگا کر پینا، اس میں اندیشہ ہے کہ کیڑا مکوڑہ پانی کے ساتھ اندر چلا جائے۔ اور جیسے کھانا کھا کر ہاتھ دھوئے بغیر سوجانا، اس میں اندیشہ ہے کہ کوئی جانور کاٹ لے اور جیسے اس چھت پر سوجانا جس پر چاردیواری نہ ہو اس میں سوتے سوتے نیچے گر پڑنے کا اندیشہ ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے شفیق تھے، آپ نے وہ باتیں بھی بتائیں جنھیں ہر عقل مند کو خود ہی سمجھ لینا چاہیے۔ لیکن آپ کی شفقت نے یہ گوارہ نہ کیا کہ اپنے لوگوں کو خود سمجھنے پر اعتمادفرمالیتے، بلکہ ہر بات واضح طور پر سمجھا دی۔ فَصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ بِقَدْرِ کَمَا لِہٖ وَجَمَالِہٖ۔ اب ہم پہلے کھانے پینے کے آداب لکھتے ہیں، اس کے بعد دوسرے آداب شروع ہوں گے۔ انشاء اللہ۔کھانے پینے کے آداب :