تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرورتوں اور شوقیہ زیب و زینت اور فیشن پر اچھی خاصی رقمیں خرچ کرتے ہیں لیکن ان کو دین پر ڈالنے کی فکر نہیں کرتے، یہ بچوں کے ساتھ بہت بڑی دشمنی ہے، اگر دین نہیں تو آخرت کی تباہی ہوگی، وہاں کی تباہی کے سامنے دنیا کی ذرا سی چٹک مٹک اور چہل پہل کچھ بھی حقیقت نہیں رکھی، اپنی اولاد کے سب سے بڑے محسن وہ ماں باپ ہیں جو اپنی اولاد کو دینی علم پڑھاتے ہیں اور دینی اعمال پر ڈالتے ہیں، یہ علم نہ صرف اولاد کے لیے بلکہ خود ان کے والدین کے لیے بھی قبر میں اور آخرت میں نفع مند ہوگا، ایک بزرگ کا ارشاد ہے ان الناس نیام فاذا ماتوا انتبھو یعنی لوگ سورہے ہیں انھیں جب موت آئے گی تو بیدار ہوں گے۔ آخرت سے بے فکری کی زندگی گزارنے میں انسان کا نفس خوش رہتا ہے اور یہی حال بال بچوں اور دوسرے متعلقین کا ہے۔ اگر آخرت کی باتیں نہ بتاؤ اور کھائے پلائے جاؤ، دنیا کا نفع پہنچائے جاؤ تو ہشاش بشاش رہتے ہیں اور اس تغافل کو باعث نقصان نہیں سمجھتے، لیکن جب آنکھیں بند ہوں گی اور قبر کی گود میں جائیں گے اور موت کے بعد حالات دیکھیں گے تو حیرانی سے آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی، عالم آخرت کی ضرورتیں اور حاجتیں جب سامنے ہوں گی تو غفلت پر رنج ہوگا اور حسرت ہوگی کہ کاش آج کے دن کے لیے خود بھی عمل کرتے اور اولاد کو بھی یہاں کی کامیابی کی راہ پر ڈالتے مگر اس وقت حسرت بے فائدہ ہوگی۔ لوگوں کا یہ حال ہے کہ بچوں کو ہوش سنبھالتے ہی اسکول اور کالج کی نذر کردیتے ہیں یا محنت مزدوری پر لگادیتے ہیں، نماز، روزہ سکھانے اور بتانے اور دینی فرائض سمجھانے اور ان پر عمل کرانے کی کوئی فکر نہیں کرتے، شادیاں ہوجاتی ہیں، باپ دادا بن جاتے ہیں لیکن بہت سوں کو کلمہ طیبہ بھی صحیح یاد نہیں ہوتا۔ نماز میں کیا پڑھا جاتا ہے اس سے بھی واقف نہیں ہوتے۔ ۸۰ سال کے بوڑھوں کو دیکھا گیا ہے کہ دین کی موٹی موٹی باتیں بھی نہیں جانتے۔جہالت کی وجہ سے بیٹے پوتے، باپ دادا کا جنازہ بھی نہیں پڑھ سکتے : جب باپ دادا کی موت ہوجاتی ہے تو اول تو بیٹے پوتے جنازے کو ہاتھ لگانے سے گھبراتے ہیں، کوئی غسل دینے کو تیار نہیں ہوتا۔ آخر غیر لوگ نہلاتے ہیں اور بعض جگہ تو کرایہ کے لوگ آکر غسل دیتے ہیں، گھر کے لوگ کفن دینا بھی نہیں جانتے کہ کتنے کپڑے ہوں اور کیسے پہنائے جائیں، پھر جب دوسرے لوگوں نے (جو عموماً نمازی اور دین دار ہوتے ہیں) نہلا دھلا کر کفن دے دیا تو مسجد کی طرف جنازہ لے کر چلتے ہیں۔ وہاں امام صاحب سے جنازہ پڑھواتے ہیں، حالاں کہ شرعاً جنازہ پڑھانے کا سب سے بڑا حق دار میت کا ولی ہے، لیکن یہ ولی مرنے والے کا بیٹا یا پوتا نماز پڑھانے سے عاجز ہے، کیوں کہ نماز جنازہ یاد نہیں ہوتی۔ بعض مرتبہ تو جگ ہنسائی سے بچنے کے لیے میت کے رشتہ دار جنازے کی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں مگر انھیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ پڑھنا کیا ہے اور بعض ایسے ہوتے ہیں