تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو یہ فرمایا کہ جس دستر خوان پر شراب کا دور چل رہا ہو اس پر مت بیٹھو، اور ان مدعیان دین و دانش کا یہ حال ہے کہ اسلامی جمہوریہ اور دینی حکومت کے نام پر جو دعوتیں کرتے ہیں، ان کو بھی شراب کے ذریعہ رنگین کیے بغیر باز نہیں رہتے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے شراب پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر اور اس کے بیچنے والے پر اور اس کے خریدنے والے پر اور اس کے بنانے والے پر اور اس کو اٹھا کر دوسری جگہ لے جانے والے پر اور جس کے پاس لے جائے اس پر بھی۔ (ابودائود شریف، ابن ماجہ) ایک حدیث میں ارشاد ہے: وَلَاَ تَشْرَبِ الْخَمْرَ فَانْھَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرِّ۔ ’’یعنی شراب مت پی کیوں کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ ‘‘(مشکوٰۃ شریف) یہ ہر برائی کی کنجی ان لوگوں میں جو دنیا کے اعتبار سے اونچے طبقہ میں شمار ہیں خوب پی اور پلائی جاتی ہی، اور ہر برائی کا ان لوگوں سے ظہور ہوتا رہتا ہے اور ان پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔ ان سے بچنے کا ذرا بھی خیال نہیں کرتے۔سفر میں عورت کے جان و مال اور عفت کی حفاظت کے لیے شریعت کا ایک تاکیدی حکم : (۲۲۱) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ یَحِلُّ لِاِمْرَأَۃٍ تَؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیُوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ تُسَافِرَ مَسِیْرَۃَ یَوْمٍ وَّلَیْلَۃٍ لَیْسَ مَعَھَا حُرْمَۃٌ۔ (رواہ البخاری) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کسی بھی عورت کے لیے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں ہے کہ محرم کے بغیر ایک دن ایک رات کی مسافت کا سفر کرے۔‘‘ (بخاری ص ۱۴۸ ج ۱) تشریح: اس حدیث میں مسلمان عورت کو ایک بہت ہی اہم حکم دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ ایک دن رات کی مسافت کا سفر بغیر محرم کے نہ کرے، بعض روایات میں محرم کے بغیر مطلق سفر کی ممانعت بھی وارد ہوئی ہے، اور بعض روایات میں ہے کہ عورت کو تین دن تین رات کا سفر بغیر محرم کے ممنوع ہے، احتیاط کا تقاضا تو یہی ہے کہ قریب کا سفر ہو یا دور کا، عورت بغیر محرم کے نہ جائے۔ خصوصاً اس زمانہ میں جو فتنوں کا زمانہ ہے، لیکن دیگر احادیث کے پیش نظر ایسے سفر کے لیے بغیر محرم کے چلے جانے کی گنجائش ہے جو تین دن تین رات کی مسافت سے کم ہو۔ واضح رہے کہ ایک دن ایک رات کی مسافت سے سولہ میل اور تین دن اور تین رات کی مسافت سے ۴۸ میل مراد ہے، عہد نبوت میں چونکہ اونٹوں پر سفر ہوتا تھا اور