تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ}1 (1 آل عمران: ۳۱) آپ فرمادیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تعالیٰ تم سے محبت فرمائیں گے۔ اور حدیث شریف میں ہے کہ آں حضرت ﷺ نے فرمایا: أَیَحْسَبُ أَحَدُکُمْ مُتَّکِئًا عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ یَظُنُّ أَنَّ اللّٰہَ لَمْ یُحَرِّمْ شَیْئًا إِلَّا مَافِيْ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ وَإِنِّيْ وَاللّٰہِ قَدْ أَمَرْتُ وَوَعَظْتُ وَنَھَیْتُ عَنْ أَشْیَائَ إِنَّھَا کَمِثْلِ الْقُرْاٰنِ أَوْ أَکْثَرَ۔ (رواہ أبو داود) کیا تم میں سے کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اپنی مسند پر تکیہ لگائے اٹکل سے یوں کہے کہ اللہ نے اس کے سوا کچھ حرام نہیں کیا جو اس قرآن میں ہے، خبردار ! یقین جانو خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے بہت سی چیزوں کا حکم دیا ہے اور بہت سی نصیحتیں کی ہیں اور بہت سی چیزوں سے میں نے روکا ہے اور یہ سب تعداد میں قرآن کے احکام کے برابر ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ ہیں۔ اور یہ بھی فرمایا : وَحَدَّ حَدُوْدًا فَلَا تَعْتَدُوْھَا۔ اللہ نے بہت سی حدود مقرر فرمائی ہیں، ان سے آگے نہ بڑھو۔ اس جملہ سے بیشمار احکام و مسائل نکلتے ہیں، مثال کے طور پر چند چیزیں ذکر کی جاتی ہیں۔حدود اللہ سے آگے بڑھنے کی مثالیں : ۱۔ اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حلال کیا ہے، اس کو اپنے اوپر حرام کرلینا، جیسے کچھ لوگ بعض پھلوں کے متعلق طے کرلیتے ہیں کہ ہم یہ نہیں کھائیں گے یا کسی اور طرح سے حرام کرلیتے ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَلَا تَعْتَدُوْاط اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَo}1 (1 المائدہ:۸۷) اے ایمان والو! اللہ نے جو چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو اور حدود سے آگے مت نکلو، بلاشبہ اللہ حد سے آگے نکلنے والوں سے محبت نہیں فرماتے۔ حضور اقدس ﷺ نے ایک مرتبہ شہد پینے کے متعلق فرمادیا تھا کہ اب ہرگز نہیں پیوں گا، اللہ جل جلالہ نے آیت نازل فرمائی: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَج}1 (1 التحریم:۱) اے نبی تم اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہو جسے اللہ نے تمہارے لیے حلال کیا ہے۔ ایسی بہت سی رسمیں آج لوگوں میں موجود ہیں جن میں عملاً بلکہ اعتقاداً بھی بہت سی حلال چیزوں کو حرام سمجھ رکھا ہے، مثلاً ذیقعدہ کے مہینہ میں (جسے عورتیں خالی کا مہینہ کہتی ہیں) اور محرم و صفر میں شریعت میں شادی کرنا خوب حلال اور درست ہے لیکن اللہ کی اس حد سے لوگ آگے نکلتے ہیں، اور ان میں شادی کرنے سے بچتے ہیں، ماہ محرم میں میاں بیوی والے تعلقات سے بچتے ہیں، اور بہت سی قوموں میں بیوہ عورت کے نکاح ثانی کو معیوب سمجھتے ہیں اور عملاً اس کو