تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صدیقؓ کی بڑی صاحبزادی تھیں، مکہ ہی میں مسلمان ہوگئی تھیں۔ دعوت اسلام کو جن مردوں اور عورتوں نے قبول کیا ان میں ان کا اٹھارہواں نمبر تھا یعنی ان سے پہلے صرف سترہ آدمی مسلمان ہوئے تھے۔ ان کا نکاح مکہ ہی میں حضرت زبیر بن العوامؓ سے ہوگیا تھا۔ حضرت اسماءؓ نے ایسے زمانہ میں ہجرت کی جب کہ ولادت کا زمانہ قریب تھا، مکہ سے مدینہ تک تین سو میل کا سفر کیسی کیسی مشقتوں سے طے کیا ہوگا۔ اللہ ہی کو اس کا علم ہے، سب سے پہلے قباء میں قیام کیا جو مدینہ منورہ سے دو تین میل دور ایک بستی تھی (اب تو وہ ایک شہر کی مانند ہے اور مدینہ منورہ سے قباء تک عمارتیں بنتی چلی گئی ہیں) قبا پہنچیں تو صاحبزادہ عبداللہ بن الزبیرؓ کی پیدائش ہوئی، حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ فرماتے تھے کہ میں نے ایسے زمانہ میں ہجرت کی کہ میں شکم مادر میں تھا۔ (الاصابہ والاستیعاب) حضرت اسماءؓ بچہ کی پیدائش کے بعد اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور آپ کی گود میں رکھ دیا، آپ نے ایک چھوارہ منگایا اور اسے چبا کر اپنے منہ مبارک سے بچہ کے منہ میں ڈال دیا (اور انگلی مبارک سے) تالو پر مل دیا، نیز آپ نے بچہ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لیے بارگاہ خداوندی میں دعا کی اوربرکت کی دعا دی اور عبداللہ نام تجویز فرمایا۔ سب سے پہلے بچہ کے پیٹ میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک داخل ہوا۔ تاریخ اسلام میں یہ بچہ عبداللہ بن الزبیرؓ کے نام سے معروف و مشہور ہوا۔ اس بچہ نے دین اسلام کی بہت خدمت کی جس کا کچھ تذکرہ ان شاء اللہ ہم ابھی لکھیں گے۔ ان کی پیدائش سے مسلمانوں کو بہت خوشی ہوئی اور خوشی میں اللہ اکبر کہا کیوں کہ یہودیوں نے مشہورکردیا تھا کہ ہم نے مسلمانوں پر جادو کردیا ہے اب ان کی اولاد نہ ہوگی۔ اللہ جل شانہٗ نے ان دشمنوں کی بات جھوٹ کر دکھائی اور مہاجر و انصار کو خوب اولاد سے نوازا۔ حضرت اسماءؓ نے جو عمل کیا کہ نومولود بچہ کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں، عام طور پر حضرات صحابہؓ اجمعین اس پر عمل کرتے تھے، نومولود بچوں کو آپ کے پاس لے جاتے۔ آپ ان کی تحنیک فرماتے تھے اور ان کو دعا دیتے تھے۔ تحنیک کے معنی وہی ہیں جو حدیث شریف میں گزرا کہ اپنے منہ میں کھجور چبا کر بچہ کے منہ میں ڈال دیتے تھے اور انگلی کے ذریعہ اس کے تالو سے مل دیتے تھے۔ (روی مسلم عن عائشہؓ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یوتی بالصبیان فیبرک علیہم ویحنکہم)بچہ کے کان میں اذان و اقامت : یہ اسلامی طریقہ ہے کہ جب بچہ پیدا ہو تونہلا دھلا کر اس کے داہنے کان میں اذان دی جائے اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے