تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک آلہ تھا جس سے توپ کا کام لیا جاتا تھا) گولے برسائے جارہے تھے۔ ان کے کپڑں میں گولے آکر لگتے تھے مگر وہ توجہ نہ فرماتے تھے۔ عثمان بن ابی طلحہ کا بیان ہے کہ عبداللہ الزبیرؓ سے نہ بہادری میں مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور نہ عبادت میں، نہ بلاغت میں۔ آپ کی آواز بہت بلند تھی۔ جب خطبہ دیتے تھے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ پہاڑ جواب دے رہے ہیں (الاصابہ و تاریخ الخلفاء) جنگ جمل کے موقع پر حضرت عبداللہ بن الزبیر کو نعشوں کے درمیان سے زندہ نکالا گیا تو ان کے جسم پر چالیس سے اوپر کچھ زخم تھے۔ (الاصابہ) اس قدر زخم آئے مگر اس وقت شہید نہیں ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کو ان سے کام لینا تھا۔ اتنی شدید مار کاٹ میں بھی اللہ تعالیٰ نے زندہ بچادیا تھا۔ حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ کے بھتیجے حضرت ہشام بن عروہ نے فرمایا کہ ہمارے چچا عبداللہ بن الزبیرؓ نے جب بچپن میں بالکل شروع میں بولنا شروع کیا تو زبان سے پہلا لفظ ’’السیف‘‘ نکلا۔ سیف تلوار کو کہتے ہیں۔ اس لفظ کو بولتے ہی رہتے تھے۔ یہ حال دیکھ کر ان کے والد ماجد فرماتے تھے کہ خدا کی قسم تو قتل و قتال کے بہت دن دیکھے گا۔ (تاریخ الخلفاء)یزید کی بیعت سے انکار کرنا او رمکہ میں خلافت قائم کرنا : حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ نے یزید کی بیعت سے انکار کردیا تھا اور ۶۴ ہجری یا ۶۵ ہجری میں خود اپنی خلافت قائم کرلی تھی۔ حجاز، یمن، عراق اور خراسان کے لوگ آپ کے حلقہ اطاعت میں داخل ہوگئے تھے، دارالخلافہ مکہ معظمہ میں رہا اور نو سال کے لگ بھگ خلیفہ رہے۔ آٹھ سال امام المسلمین اور امیر المومنین ہونے کی حیثیت سے لوگوں کو حج کرایا، بالآخر حجاج بن یوسف نے جمادی الاخری ۷۳ ہجری میں آپؓ کو شہید کردیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کی خلافت کے مقابلہ میں عبدالملک بن مروان نے اپنی حکومت بنالی تھی، اس کے تسلط میں شام اور مصر تھے۔ اس کے گورنر حجاج بن یوسف نے حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ پر چڑھائی کی اور مکہ معظمہ کا حصار یعنی گھیرائو کرلیا اور چھ مہینے سترہ دن حصار رہا۔ بالآخر حضرت عبداللہ بن الزبیر کو شہید کردیا گیا اور عبدالملک بن مروان کا تسلط مکہ وغیرہ پر بھی ہوگیا۔ (الاصابہ الستیعاب و تاریخ الخلفاء)واقعہ شہادت : حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ دشمنوں کے حصار کے زمانہ میں ایک دن اپنی والدہ حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ کے پاس گئے اور پوچھا امی جان آپ کا کیا حال ہے؟ انھوں نے فرمایا کہ میں مریض ہوں۔ بیٹے نے کہا۔ اِنَّ فِی الْمَوْتِ الرَاحَۃَ یعنی موت میں