تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مجلس کے آخر میں اٹھنے سے پہلے پڑھنے کی دعا : ۹۳۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ جَلَسَ فِیْ مَجْلِسِ فَکَثُرَ فِیْہِ لَغَطُہٗ فَقَالَ قَبْلَ اَن یَّقُوْمَ مِنْ مَجْلِسِہٖ ذٰلِکَ سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ اِلَّا غُفِرَلَہٗ مَاکَانَ فِیْ مَجْلِسِہٖ ذٰلِکَ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا پھر اس میں اس کی بے جا باتیں بہت ہوگئیں اور اس نے مجلس سے اٹھنے سے پہلے یہ پڑھ لیا: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ۔ میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اور اس کی تعریف کرتا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تجھ سے گناہوں کی معافی چاہتا ہوں اور تیرے حضور میں توبہ کرتا ہوں۔ توجو کچھ اس نے مجلس میں کہا ہے وہ بخش دیا جائے گا۔ (سنن ترمذی ص ۴۹۵ ابواب الدعوات، باب مایقول اذا قام من مجلسہ) تشریح: یہ حدیث حضرت ابوہریرہؓ کے علاوہ دیگر صحابہؓ سے بھی روایت کی گئی ہے۔ سنن ابو داود میں حضرت ابوبرزہ اسلمیؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ جب مجلس سے کھڑے ہونے کا ارادہ فرماتے تھے تو سب سے آخر میں مذکورہ الفاظ پڑھتے تھے، ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ آپ ایسے کلمات پڑھتے ہیں جو پہلے نہیں پڑھے؟ آپ نے فرمایا مجلس میں جو کچھ ہوا ہو یہ کلمات اس کے لیے کفارہ بن جاتے ہیں۔ حافظ منذری ؒ نے ’’الترغیب والترہیب‘‘ میں حضرت عائشہؓ سے نقل کیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تو چند کلمات ادا فرماتے تھے، میں نے ان کلمات کے بارے میں سوال کیا تو ارشاد فرمایا کہ (ان کلمات کو پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ) (مجلس میں) اگر خیر کی باتیں ہوں گی تو یہ کلمات ان باتوں پر قیامت کے دن تک مہر بن جائیں گے اور اگر بری باتیں ہوں گی تو ان کے لیے کفارہ بن جائیں گے، یہ کلمات وہی1 (1 لکن لیس فیھا کلمہ اشھد) ہیں جو اوپر گزرے۔ (رواہ ابن ابی الدنیا والنسائی واللفظ لہما والحاکم والبیہقی) مجلس سے اٹھنے سے پہلے ان کو ضرور پڑھ لینا چاہیے اور تین مرتبہ پڑھ لے تو بہتر ہے کیوں کہ بعض روایات1 (1 کما فی الترغیب عن جبیر بن معطم مرفوعا وزاد فیہ اغفرلی وتی علی وکما عند ابی داود عن عبد اللہ بن عمرؓ موقوفا علیہ وھوا فی حکم المرفوع) میں یہ عدد مذکور ہے۔ (ذرا سی زبان ہلانے میں کتنا بڑا نفع حاصل ہوتا ہے۔ فالحمد للہ اور واضح رہے کہ ان کے پڑھنے سے حقوق العباد معاف نہ ہوں گے۔ مثلاً کسی کی غیبت کی یا غیبت سنی، یا چغلی کھائی تو اس کے لیے صاحب حق سے معافی مانگے اور اگر اس کو خبر نہ ہوئی ہو تو اس کے لیے اتنا زیادہ استغفار کرے کہ دل گواہی