تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے عذاب سے بچنے کا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: {وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُج وَہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَo}1 (1 آل عمران: ۸۵) جو شخص اسلام کے علاوہ کسی دین کو اختیا رکرے گا تو وہ دین اس سے ہرگزقبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔ اے ایمان والو!اسلام سیکھو، اس کے عقائد معلوم کرو، ایمان کی حفاظت کرو اور اسلام کی دعوت کافروں کو دیتے رہو، اسلام قبول کرنے میں ان کا بھلا ہے۔ایمان کی حلاوت اور اس کے اہم تقاضے ۳۔ وَعَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ذَاقَ طَعْمَ الإِْیْمَانَ مَنْ رَّضِيَ بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالإِْسْلَامِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا۔ (رواہ مسلم) حضرت عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ اس نے ایمان کا مزہ پالیا جو سچے دل سے اس بات پر راضی اور خوش ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنا رب مانتا ہے اور اسلام کو اپنا دین مانتا ہے اور محمد مصطفی ﷺ کو اپنا رسول مانتا ہے۔ (مشکوٰۃ ص ۱۲ عن مسلم) ۴۔ وَعَنْ أَنْسٍؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ثَلٰثٌ مَّنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ بِھِنَّ حَلَا وَۃَ الإِْیْمَانِ مَنْ کَانَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَحَبَّ إِلِیْہِ مِمَّا سِوَاھُمَا وَمَنْ أَحِبَّ عَبْدًالَّا یُحِبُّہٗ إِلَّا لِلّٰہِ وَمَنْ یُّکْرَہُ أَنْ یَّعُوْدَ فِي الْکُفْرَِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَہُ اللّٰہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ أَنْ یُّلْقٰی فِي النَّار۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں گی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی مٹھاس محسوس کرے گا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ محبوب ہو۔ دوم جس کسی بندہ سے محبت ہو صرف اللہ کے لیے ہو۔ سوم کفر میں واپس جانااس کو ایسا ہی ناگوار ہو جیسا کہ آگ میں ڈالا جانا ناگوار ہے۔ (مشکوٰۃ ص ۱۲ عن البخاری و مسلم) تشریح: ان دونوں حدیثوں میں مومن کی چند خاص بلند صفات بتائی ہیں اور ارشاد فرمایا ہے کہ مسلمان آدمی کو دل کی گہرائی سے یقین کی سچائی کے ساتھ ایمان لانا چاہیے، ایسا ایمان ہو جو دل میں رچ جائے، رگ و پے میں سما جائے۔ مسلمان کے گھر پیدا ہونے کی وجہ سے یا مسلم معاشرہ میں رہنے کی وجہ سے اپنے آپ کو صرف سرسری طور پر مسلمان نہ سمجھے، بلکہ اسلام کی نعمت عظیمہ سمجھے، دل کی گہرائی سے قبول کرے، اللہ کو اپنا رب مانے اور اسلام کو اپنا دین حق ماننے اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اپنا رسول ماننے پر ظاہر و باطن سے اور دل و جان سے راضی اور خوش ہو اور اس دولت کو سب سے بڑی دولت سمجھے، جس شخص میں یہ بات ہوگی وہ ایمان کا مزہ اپنے اندر محسوس کرلے گا اور اس مزہ کے سامنے دنیا کے کسی مزہ کو نظر میں نہ لائے گا۔ ایمان کے تقاضوں میں سب سے بڑا تقاضا یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے اتنی زیادہ محبت ہو جوکسی سے بھی نہ ہو، نہ اولاد سے نہ ماں باپ سے، نہ کسی عہدے دار سے، نہ جاہ و مرتبہ