تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس کے واسطے منت مانی تھی تو اب قربانی کرنا واجب ہے، چاہے مال دار ہو یا نہ ہو اور منت کی قربانی کا سب گوشت فقیروں کو خیرات کردے، نہ آپ کھائے، نہ امیروں کو دے۔ اس میں سے جتنا آپ کھایا ہو یا امیروں کو دیا ہو اتنا پھر خیرات کرنا پڑے گا۔ 2 اگر کوئی وصیت کرکے مرگیا کہ میرے ترکہ میں سے میری طرف سے قربانی کی جائے اور اس کی وصیت کے مطابق اسی کے مال سے قربانی کی گئی تو اس قربانی کا تمام گوشت وغیرہ خیرات کرنا واجب ہے۔ (واضح رہے کہ وصیت میت کے ترکہ کے ۳/۱ کے اندر اندر نافذ ہوسکتی ہے۔غائب کی طرف سے قربانی : کوئی شخص یہاں موجود نہیں ہے اور دوسرے شخص نے اس کی طرف سے بغیر اس کے کہنے یا خط لکھنے کے قربانی کردی تو یہ قربانی درست نہیں ہوئی اور اگر کسی جانور میں کسی غائب کا حصہ اس کی اجازت کے بغیر تجویز کرلیا گیا تو اور حصہ داروں کی قربانی بھی صحیح نہ ہوگی۔ البتہ اگر غائب آدمی کو خط لکھ کر وکیل بنادے تو اس کی طرف سے قربانی کرسکتے ہیں ۔ جن کے لڑکے ایشیا کے کسی دوسرے شہر میں یا یورپ و امریکا میں ملازم ہیں اگر وہ لکھ دیں کہ ہماری طرف سے قربانی کردی جائے تو ان کی طرف سے قربانی کرنے سے ادا ہوجائے گی۔قربانی کے گوشت اور کھال کا مصرف : ۵۲۔ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ ؓ تَقُوْلُ دَفَّ نَاسٌ مِنْ اَھْلِ الْبَادِیَۃِ حَضْرَۃَ الْاَضْحٰی فِیْ زَمَانِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ اِدَّخِرُوْا الثَلٰثَ وَتَصَدِّقُوْا بِمَا بَقِی فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذٰلِکَ قِیْلَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ لَقَدْکَانَ النَّاسُ یَنْتَفِعُوْنَ مِنْ ضَحَایَا ھُمْ وَتَجْمِلُوْنَ مِنْھَا الْوَدَکَ وَیَتَّخِذُوْنَ مِنْھَا الْاَسْقِیَۃَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَمَا ذٰکَ اَوْکَمَا قَالَ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ نَھَیْتَ عَنْ اِمْسَاکِ لُحُوْمِ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلٰثٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّمَا نَھَیْتُکُمْ مِنْ اَجَلِ الدَّافَّۃِ الَّتِی دَفَّتْ عَلَیْکُمْ فَکُلُوا وَتَصَدَّقُوْا وَادَّخِرُوْا۔ (رواہ ابوداؤد) حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن ؓ بیان فرماتی ہیں، جو حضرت عائشہ ؓ کی شاگرد ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے سنا کہ ایک مرتبہ دیہات کے رہنے والے کچھ لوگ حضور اقدسﷺ کے زمانے میں بقر عید کے موقعہ پر مدینہ منورہ میں چلے آئے۔ حضور اقدسﷺ نے قربانی کرنے والوں کو حکم دیا کہ (اپنی قربانیوں کا گوشت) صرف تین دن تک بہ طور ذخیرہ رکھ سکتے ہیں اور جو بچے اس کو صدقہ کردو۔ پھر اس کے بعد (آئندہ سال) عیدالاضحی کا موقعہ آیا تو عرض کیا یارسول اللہﷺ اس سے پہلے لوگ اپنی قربانیوں سے مختلف قسم کے فوائد حاصل کرتے تھے، ان کی چربی پگھلا کر کام میں لانے کے لیے رکھ لیتے تھے اور ان کی کھالوں کے مشکیزے بنالیتے تھے۔ آپ نے فرمایا وہ کیا بات ہے (جو اب پیدا ہوگئی) عرض کیا یارسول