تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے قابل ہوگئے تو گزشتہ روزوں کی قضا کرنی ہوگی اور آئندہ روزے رکھنے ہوں گے اور جو فدیہ دیا ہے صدقہ میں شمار ہوگا۔ m ہر روزے کا فدیہ یہ ہے کہ ایک سیر ساڑھے بارہ چھٹانک گیہوں یا اس کی قیمت کسی مسکین کو دے یا فی روزہ ایک مسکین کو صبح شام پیٹ بھر کر کھانا کھلادے۔حیض والی عورت نہ روزہ رکھے نہ نماز پڑھے لیکن بعد میں روزہ کی قضا کرے : ۶۲۔ وَعَنْ مُعَاذَۃَ قَالَتْ سَاَلْتَ عَائِشَۃَ ؓ فَقُلْتُ مَا بَالُ الْحَائِضِ تَقْضِی الصَّوْمَ وَلَا تَقْضِی الصَّلٰوۃَ فَقَالَتْ اَحَرُوْرِیَّۃٌ اَنْتِ؟ قُلْتُ لَسْتُ بِحَرُوْرِیَّۃٍ وَلٰکِنِّیْ اَسَاَلُ قَالَتْ کَانَ یُصِیْبُنَا ذٰلِکَ فَنُوْمَرُ بِقَضَائِ الصَّوْمِ وَلَا نُوْمَرُ بِقَضَائِ الصَّلَاۃِ وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَدْ کَانَتْ اِحْدٰئِنَا تَحِیْضُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ ثُمَّ لَا نُوْمَرُ بِقَضَائٍ۔ (رواہ مسلم) حضرت معاذہ H فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے سوال کیا کہ یہ کیا بات ہے کہ (رمضان کے مہینے میں) کسی عورت کو حیض آجائے تو (ان دنوں کے) روزوں کی قضا رکھتی ہے اور (عموماً) ہرمہینہ حیض آتا رہتا ہے رمضان ہو یا غیر رمضان (ان دنوں کی) نمازوں کی قضا نہیں پڑھتی۔ (یہ نماز اور روزے میں فرق کیوں ہے) یہ سن کر حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کیا تو نیچری ہوگئی ہے؟ (جو احکام شریعت میں ٹانگ اڑاتی ہے) میں نے کہا میں نیچری نہیں ہوں۔ صرف معلوم کررہی ہوں۔ اس پر حضرت عائشہ ؓ نے جواب دیا کہ ہم تو اتنی بات جانتے ہیں کہ حضور اقدسﷺ کی موجودگی میں ہم کو حیض آتا تھا تو نمازوں کی قضا کا حکم نہ دیا جاتا تھا اور روزوں کی قضا کا حکم ہوتا تھا۔ (مسلم شریف، ص ۱۵۳، ج ۱) تشریح: حضرت معاذہ H ایک تابعی عورت تھیں، بڑی عالمہ فاضلہ تھیں، حضرت عائشہ ؓ کی خصوصی شاگردی کا شرف حاصل ہے، انھوں نے حضرت عائشہ ؓ سے مذکورہ بالا سوال کیا تو انھوں نے ان سے پوچھا: احروریۃ انت یعنی کیا تو حروریۃ ہوگئی ہے؟ حرور ایک گاؤں تھا وہاں خوارج کا جم گٹھا تھا۔ یہ لوگ دین اور شریعت کو اپنی عقل کے معیار سے جانچنے کی کوشش کرتے تھے اور اپنی سمجھ کی ترازو میں تولتے تھے، اسی لیے حضرت عائشہ ؓ نے حضرت معاذہ H سے فرمایا۔ کیا تو دین میں اپنی عقل کا دخل دے رہی ہے۔ یہ تو ان لوگوں کا طریقہ تھا جو حروراء بستی میں رہتے ہیں، اسی لیے ہم نے اس لفظ کا ترجمہ لفظ ’’نیچری‘‘ سے کردیا ہے۔ بہت سے لوگ دین کو اپنی عقل کی کسوٹی پر پرکھنا چاہتے ہیں اور سمجھ میں نہیں آتا تو منکر ہوتے ہیں یا اعتراض کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمارے اسلاف کی زبان میں نیچری کہلاتے ہیں کیوں کہ اپنے نیچر کی پچر دین میں لگانے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ ایک بڑا روگ ہے۔ جو دل میں حقیقی ایمان راسخ نہیں ہونے دیتا۔