تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے، نہ مال و دولت سے، نہ حکومت و مملکت سے اور تعلقات کا رخ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے تعلق کی طرف موڑ دے، یعنی جس بندہ سے محبت ہو اللہ کے لیے ہو کہ یہ بندہ اللہ سے تعلق رکھتا ہے، نمازوں کا پابند ہے، ذکر و تلاوت میں مشغول رہتا ہے، اللہ کے دین کی خدمت میں لگا رہتا ہے، اس کو اللہ سے تعلق ہے، اللہ کو اس سے تعلق ہے، اسی تعلق کی بنیاد پر میں بھی اس سے محبت کرتاہوں۔ اسی طرح بغض اور نفرت کا رخ بھی اسی اصول پر ہو کہ فلاں شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا باغی ہے، مجھے اس سے نفرت ہے اور دل سے اسے مبغوض رکھتاہوں۔ مومن کے یقین کی پختگی کا یہ عالم ہو کہ کفر اختیار کرنے پر جو قرآن و حدیث میں دوزخ کی سزا بتائی ہے اس پر ایسا یقین ہو کہ جیسے دنیا میں آگ سامنے ہو، اور اس میں کفر اختیار کرنے والے کو آنکھوں کے سامنے ڈالا جاتا ہو بلکہ جزا و سزا کے تصور سے بالاتر ہوکر سوچے تو اسے کفر اختیار کرنا آگ میں ڈالے جانے کے برابر برا اور مبغوض معلوم ہوتا ہو، کیوں کہ جس نے وجود دیا اور جان بخشی، اس کا اور اس کے رسول، اس کی کتابوں اور اس کے دین کا انکار اتنی بڑی حماقت ہے جیسے کوئی دیکھتے بھالتے دہکتے انگاروں میں کود جائے، کفر کی سزا دوزخ تو ہے ہی، لیکن کفر اختیار کرنا بھی سمجھ دار اور شریف انسان کے لیے جو اللہ کی خالقیت اور مالکیت کو جانتا ہے دوزخ سے کم نہیں، یہ بات ذرا غور کرنے سے سمجھ میں آئے گی۔قیامت اور تقدیر پر ایمان فرض ہے ۵۔ وَعَنْ عَلِيٍّ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ﷺ لَا یُوْمِنَ عَبْدٌ حَتّٰی یُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ یَشْھَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ بَعَثَنِيْ بِالْحَقَ وَیُوْمِنَ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَیُوْمِنَ بِالْقَدْرِ۔ (رواہ الترمذی و ابن ماجہ) حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بندہ مومن نہیں بن سکتا جب تک کہ چار باتوں پر ایمان نہ لائے، اول اس امر کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میرے بارے میں گواہی دے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ مجھے اس نے حق کے ساتھ بھیجا ہے، دوم اس بات پر ایمان لائے کہ مرنا ضروری ہے، سوم مرنے کے بعد جی اٹھنے پر، چہارم تقدیر پر ایمان لائے۔ (مشکوٰۃ، ص ۲۲، عن الترمذی و ابن ماجہ) تشریح: اس حدیث میں ارشاد فرمایا کہ چار چیزوں پر ایمان نہ لائے تو مومن نہیں ہوسکتا۔ ان میں سب سے اول توحید و رسالت کی گواہی ہے جو ایمانیات کی سب سے پہلی اور بنیادی چیزہے، اللہ تعالیٰ شانہٗ کے معبود برحق اور وحدۂ لاشریک ہونے کی گواہی دینا اور اس کی ذات و صفات کو اس طرح ماننا جس طرح قرآن و حدیث میں بیان فرمایا ہے اور لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کی گواہی میں یہ سب آجاتا ہے اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ کے پیغمبر ماننے میں اور آپ کی ارشاد فرمودہ تمام چیزوں پر