تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بے صبر جاہلوں اور صحافیوں کی باتیں : بعض لوگ کہتے ہیں کہ خدا کو میرا ہی بچہ لینا تھا اور کوئی نہ ملا۔ خدا نے مجھ پر ظلم کیا، فلاں شخص کو قدرت کے سفاک ہاتھوں نے ایسے وقت میں ہم سے چھین لیا جب کہ ہم کو اس کی بہت زیادہ ضرورت تھی، یہ تو تعزیت کے لکھنے والے، مضامین لکھنے والے پڑھے لکھے جاہل اخبارات و جرائد میں لکھ جاتے ہیں، بعض عورتیں شوہر یا اولاد کی موت پر کہتی ہیں کہ اے اللہ تو نے یہ کیا کیا؟ میں اب کیا کروں گی؟ مجھے پہلے موت کیوں نہ دی؟ العیاذ باللہ۔ یہ سب جاہلانہ باتیں ہیں، جن سے ایمان جاتا رہتا ہے، مومن کا کام تو یہ ہے کہ جو مصیبت پہنچے صبر کرے، اور ہر حال میں اللہ سے راضی رہے اور مصیبت پر آخرت کے ثواب کی پختہ امید رکھے۔منہ پیٹنے اور گریبان پھاڑنے پر وعید : کسی کے مرجانے پر منہ پیٹنا، کپڑے پھاڑنا، شور مچانا، گریبان چاک کرنا، یہ سب سخت منع ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیس منا من ضرب الخدود وشق الجیوب ودعا بدعوی الجاھلیہ۔ ’’یعنی وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو کسی مصیبت پر اپنے منہ پر طمانچے مارے، گریبان پھاڑے اور جاہلیت کی دہائی دے۔‘‘ (بخاری و مسلم) یعنی ایسے الفاظ زبان سے نکالے جن کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔ ‘‘ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِنَّ اللّٰہَ لاََیُعَذِّبُ بَدَمْعِ الْعَیْنِ وَلاََبَحُزْنِ الْقَلْبِ وَلٰکِنْ یُعَذِّبُ بِھٰذَا اوْیَرْحَمُ۔ (بخاری و مسلم) ’’یعنی اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسوؤں اور دل کے غم پر عذاب نہیں دیتا بلکہ زبان کے سبب سے عذاب دیتا ہے یا رحم فرماتا ہے۔ ‘‘ مطلب یہ ہے کہ زبان سے خلاف شرع جو کلمات نکلیں ان پر گرفت ہے اور اگر زبان سے مثلاًانا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا یا کوئی اور خیرکا کلمہ نکلا، تو یہ باعث رحمت ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صاحبزادے کا واقعہ : حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صاحبزادہ حضرت ابراہیمؓ کی جان کنی کے وقت تشریف لائے، اس وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام لوگ تو بچوں کی موت پر روتے ہی ہیں بھلا آپ بھی رونے لگے؟ آپ نے فرمایا یہ طبعی رحمت ہے (جو اللہ پاک نے دل میں رکھی ہے) پھر فرمایا کہ بے شک آنکھ اشکبار ہے اور