تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرورت نہیں ہے، عورت چاہے نہ چاہے مرد رجوع کرسکتا ہے، زبان سے صرف یہ کہہ دینے سے کہ میں نے اپنی بیوی کو لوٹالیا، اس سے رجوع صحیح ہوجاتا ہے، اگر دو گواہوں کے سامنے ایسا کہے تو بہتر ہے تاکہ رجوع کرنے نہ کرنے کے بارے میں اختلاف ہوجائے تو گواہوں کے ذریعہ رجوع کا ثبوت دیا جاسکتے۔ اگر کسی نے طلاق رجعی کے بعد عدت کے اندر کوئی ایسا کام کرلیا جو میاں بیوی کے درمیان ہوتا ہے تو اس طرح بھی رجوع ہوجائے گا، اس کو رجوع بالفعل کہتے ہیں اورزبان سے لوٹالینے کو رجوع بالقول کہتے ہیں۔عدت کے بعد رجعی طلاق بائن ہوجاتی ہے : اگر کسی نے طلاق رجعی دینے کے بعد عدت کے اندر رجوع نہ کیا تو یہی رجعی طلاق بائن طلاق ہوجائے گی، بائن طلاق میں رجوع کا حق نہیں رہتا۔ ہاں اگر دونوں پھرمیاں بیوی بننا چاہیں تو آپس کی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، چاہیے تو یہی کہ عندالضرورت صرف ایک طلاق سے کام چلا لیا جائے، اگر طلاق کے بعد پچھتاوا ہو تو عدت کے اندر رجوع کرنے کا حق باقی ہونے کی وجہ سے شوہر رجوع کرسکے گا اور اگر جلدی ہوش نہ آیا اور عدت گزر گئی تو آپس میں دوبارہ نکاح ہوسکے گا۔شریعت کی آسانی : شریعت نے کتنی آسانی رکھی ہے۔ اول تو طلاق دینے ہی سے منع فرمایا، پھر اگر کوئی طلاق دینا ضروری ہی سمجھے تو اسے بتایا کہ ایک طلاق عورت کو پاکی کے زمانے میں دے دے۔ اس میں غصہ ٹھنڈا ہونے اور سوچ بچار کرنے کا خوب اچھی طرح سے موقع مل جاتا ہے۔ اگر کسی نے صاف لفظوں میں ایک ساتھ دو طلاقیں دے دیں تو بھی رجعی ہوں گی اور اگر غیر حاملہ عورت کو پاکی کے زمانہ میں ایک طلاق صاف لفظوں میں دے دی اور رجوع نہ کیا اور اس کے بعد جو پاکی کا زمانہ آئے گا اس میں ایک طلاق اور دے دی تو وہ دوسری طلاق بھی رجعی ہوگی اور اس کا حکم بھی وہ ہوگا جو پہلی طلاق کا تھا، پھر اگر تیسری بار تیسری پاکی کے زمانہ میں ایک اور طلاق دے دی تو طلاق مغلطہ ہوگی۔ عدت طلاق تین حیض ہے اور حیض نہ آتا ہو (بچپن یا بڑھاپے کی وجہ سے) تو عدت تین ماہ ہے اور حاملہ ہو تو حمل ختم ہونے پر عدت ختم ہوگی۔ عدت کے اندر اندر جو طلاقیں شوہر دے گا واقع ہوتی رہیں گی۔بیک وقت تین طلاقیں :