تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وعدہ کرنے کے بعد خلاف ورزی بہت سخت گناہ ہے۔ حضرت انسؓ نے بیان فرمایا کہ بہت کم ایسا ہوا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا ہو اوریہ نہ فرمایا ہو کہ: لاََاِیْمَانَ لِمَنْ لَّااَمَانَۃَ لَہٗ وَلاََدِیْنَ لِمَنْ لاََعَھْدَ لَہٗ۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ ۱۵) ’’یعنی اس کا کوئی ایمان نہیں جو امانت دار نہیں اور اس کا کوئی دین نہیں جو عہد کا پورا کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں، چاہے روزہ رکھے اور نماز پڑھے اور اپنے بارے میں یہ سمجھے کہ میں مسلمان ہوں (اس کے بعدآپ نے وہ تینوں نشانیاں ذکر فرمائیں : (۱) جب بات کرے توجھوٹ بولے۔ (۲) جب وعدہ کرے تو اس کے خلاف کرے۔ (۳) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ (مشکوٰۃ از بخاری و مسلم) اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص میں چار خصلتیں ہوں گی، خالص منافق ہوگا، اورجس میں ان میں سے ایک خصلت ہوگی تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی جب تک اس کو چھوڑ نہ دے: (۱) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ (۲) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (۳)عہد کرے تو دھوکہ دے۔ (۴) جھگڑا کرے تو گالی بکے۔ (بخاری و مسلم) پس ہر مسلمان مرد و عورت پر لازم ہے کہ جھوٹے وعدے سے، بدعہدی سے اور وعدہ کی خلاف ورزی سے خوب زیادہ خیال کرکے محفوظ رہے۔پیسہ ہوتے ہوئے قرض ادا نہ کرنا ظلم ہے : بہت سے لوگ وقتی ضرورت کے لیے دوکاندار سے سودا ادھار لے لیتے ہیں، یا کسی سے نقد رقم لے لیتے ہیں، بعد میں قرض دینے والے کو ستاتے ہیں، وعدہ پر وعدہ کیے جاتے ہیں، لیکن قرض کی ادائیگی نہیں کرتے۔ دوسرے کا مال بھی لے لیا اور اس کو وعدہ خلافی کے ذریعہ ایذاء بھی دے رہے ہیں اور تقاضوں کے لیے آنے جانے سے اس کا وقت بھی برباد کرتے ہیں، ہر شخص کو یہ سوچنا چاہیے کہ میں اس کی جگہ ہوتا تو میں اپنے لیے کیا پسند کرتا، جو اپنے لیے پسند کرے وہی دوسروں کے لیے پسند کرنا لازم ہے۔ جس شخص کے پاس ادائیگی کے لیے مال موجود نہ ہو وہ قرض خواہ سے معذرت