تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مرد زور سے پڑھیں، عورتیں آہستہ سے پڑھیں ۔ نویں تاریخ کی فجر کی نماز سے لے کر تیرہویں تاریخ کی نماز عصر تک یہ تکبیر ہر فرض کے بعد پڑھی جائے۔ سلام پھیر کرفوراً پڑھیں ۔شب عید کی عبادت : جس رات کے بعد صبح کو عید یا بقر عید ہونے والی ہو اس رات کو زندہ رکھنے یعنی نمازوں میں قیام کرنے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ حضرت ابوامامہ ؓ سے مروی ہے کہ سرور عالمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے دونوں عیدوں کی راتوں کو ثواب کا یقین رکھتے ہوئے زندہ رکھا اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوں گے۔ (یعنی قیامت کے دن خوف و گھبراہٹ سے محفوظ رہے گا۔) (الترغیب و الترہیب للمنذری)بال اورناخن کا مسئلہ : ۵۵۔ وَعَنْ اُمِّ سَلِمَۃَ ؓ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَاَرَادَ بَعْضُکُمْ اَنْ یُّضَحِیَّ فَلَا یَمَسَّ مِنْ شَعْرِہٖ وَبَشَرِہٖ شَیْئًا وَفِیْ رَوَایَۃٍ فَلَا یَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا یَقْلِمَنَّ ظُفُرًا۔ وَفِیْ رِوَایَۃٍ مِّنْ رَّایٰ ھِلاَلَ ذِی الْحَجَّۃِ وَاَرَادَاَنْ یُّضَحِیَّ فَلَا یَأْخُذْ مِنْ شَعْرِہٖ وَلَا مِنْ اَظْفَارِہٖ۔ (رواہ مسلم) اُمّ المومنین حضرت اُمِّ سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدسﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ماہ ذی الحجہ کاچاند دیکھ لے اور اس کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو چاہیے کہ اپنے بال اور ناخن سے کچھ بھی نہ کاٹے (جب قربانی کرلے تب کاٹے)۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۲۸ بحوالہ مسلم) تشریح: یہ حکم بہ طور استحبات کے ہے۔ عمل کرے تو افضل ہے، اگر ان دنوں میں بال یا ناخن کٹوادیئے تو گناہ ہوگا، حدیث پر عمل کرنے کے لیے کاٹنے سے باز رہے تو ثواب ملے گا۔کتاب الصیام و فضائل رمضان برکات رمضان اور فضائل و مسائل رمضان المبارک کی آمد پر سرور دوعالمﷺ کا خطبہ استقبالیہ : ۵۶۔ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ؓ قَالَ خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ فِیْ اٰخِرِ یَوْمٍ مِّنْ شَعْبَانَ فَقَالَ یٰـاَیُّھَاالنَّاسُ قَدْ اَظَلَّکُمْ شَھْرٌ عَظِیْمٌ شَھْرٌ مُّبَارَکٌ شَھْرٌ فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ جَعَلَ اللّٰہُ