تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
2موزے پر مسح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں تر کرکے پوری انگلیوں کو پاؤں کی انگلیوں پر رکھ کر پنڈلی تک ایک بار کھینچ کر لے جائے، کم سے کم ہاتھ کی تین انگلیوں سے مسح کرے، اگر دو انگلیوں سے مسح کیا تو درست نہیں ہوا۔ مسح پوری انگلیوں سے کرے، صرف پوروں سے مسح نہ کرے۔ 3اگر ایک موزہ اتار دیا تو دونوں پیروں کا مسح ٹوٹ گیا، اسی طرح دونوں موزوں یا ایک موزے کے اندر پانی بھر گیا تو بھی دونوں پاؤں کا مسح ٹوٹ گیا، اور اگر مسح کی مدت ختم ہوگئی تب بھی مسح ٹوٹ گیا، ان تینوں صورتوں میں اگر وضو نہیں ٹوٹا ہے بلکہ صرف مسح ٹوٹا ہے تو صرف پاؤں دھوکر اوپر سے موزے پہن کر اسی وضو سے نماز پڑھی جاسکتی ہے، پورا وضو دہرانا لازم نہیں ۔ 4جس پر غسل فرض ہوجائے، اس کے لیے موزوں کا مسح درست نہیں ہے، اس پر فرض ہے کہ موزے اتار کر پاؤں دھوئے، اگرچہ مدت مسح ابھی پوری نہ ہوئی ہو۔ 5عام طور پر اونی، سوتی یا نائیلون کے موزے پہنے جاتے ہیں، ان پر مسح درست نہیں ہے، البتہ اگر خوب موٹے موزے ہوں تو ان پر مسح جائزہونے میں بڑی تفصیل ہے، ضرورت کے وقت علماء سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کریں، کوئی معتبر عالم قریب میں نہ ہو تو پاؤں دھونے کا اہتمام کریں، تاکہ یقین کے ساتھ وضو ہوجائے۔وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرنا: ۱۵۔ وَعَنْ حُذَیْفَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلَاثٍ جُعِلَتْ صُفُوفُنَا کَصْفُوُفِ الْمَلَائِکَۃِ وَجُعِلَتْ لَنَا الْاَرْضُ کُلُّھَا مَسْجِدًا وَّجُعِلَتْ تُرْبَتُھَا لَنَا طَھُوْرًا اِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَآئَ۔ (رواہ مسلم) حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ہم کو (دوسری امتوں کے) لوگوں پر تین باتوں میں فضیلت دی گئی ہے، اول یہ کہ ہماری (نماز کی) صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنادی گئی ہیں، دوم یہ کہ ساری زمین ہمارے لیے مسجد بنادی گئی ہے (ایسی کوئی پابندی نہیں کہ مسجد ہی میں نماز ہوگی، بلکہ گھر، بازار، جنگل کسی بھی پاک جگہ نماز پڑھ لیں گے تو نماز ہوجائے گی) سوم یہ کہ زمین کی مٹی ہمارے لیے پاک کرنے والی بنادی گئی جب کہ ہم کو پانی نہ ملے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ص ۴۵، از مسلم) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پانی موجود نہ ہو تو وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرلیا جائے، قرآن مجید میں وضواور غسل کا (اجمالی) طریقہ بتاکر ارشاد فرمایا ہے: {وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْہِکُمْ وَاَیْدِیْکُمْ مِّنْہُط}1 (1 المائدۃ: ۶ اور اگر تم بیمار ہو (اور پانی کا استعمال مضر ہو)یا حالت سفر میں ہو (اور پانی نہ ہو) یا تم میں سے کوئی استنجے سے آیا، یا تم نے بیویوں سے قربت کی ہو پھر پانی نہ پاؤ تو پاک زمین کے استعمال کا قصد کرلو، پس اپنے چہروں اور ہاتھوں پر ہاتھ پھیرلیا کرو اس زمین پر سے (یعنی زمین پر ہاتھ مارنے کے بعد)۔ حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ بلاشبہ