تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ کے علاوہ) کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۱۸۱ بحوالہ ترمذی) تشریح: اللہ جل جلالہ نے جیسے والدین کا بہت مرتبہ رکھا ہے اور ان کا حکم ماننے کا حکم دیا ہے، اسی طرح شوہروں کا بھی بڑا رتبہ رکھا ہے، عورت گھر کا کام سنبھالتی ہے اور مرد محنت و کوشش کرکے گھر کے اخراجات پورا کرتاہے، گھر کے اخراجات میں بیوی کے اخراجات بھی شامل ہیں، بیوی کے جو واقعی اور شرعی حقوق ہیں ان سے بڑھ کر عورت کے تقاضوں کے مطابق اس پر مرد مال خرچ کرتا ہے۔ مردوں کو قرآن حکیم میں قوام (نگرانی کرنے والا سردار) بتایا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَۃٌ (یعنی مردوں کو عورتوں پر فوقیت ہے) قرآن کی اس بات کو بہت سی قومیں نہیں مانتی ہیں، ان کی عورتیں مردوں کی برابری کرتی ہیں یا مردوں سے بڑھ کر اپنا درجہ رکھتی ہیں، ان قوموں کا یہ طریقہ فطرت کے خلاف ہے، اس کی خرابیاں ان لوگوں کے سامنے آتی رہتی ہیں، مرد قوام ہے گھر کا نگراں ہے، محنت کرکے پیسے لاتا ہے عورت کو اس کا شکر گزار اور اس کا فرماں بردار ہونا لازم ہے، بشرطیکہ اس کا کوئی حکم یا مشورہ شریعت کے خلاف نہ ہو، حدیث میں اسی کی طرف رہبری فرمائی ہے۔ عورت شریعت کے مطابق چلے، اسلام کے فرائض ادا کرتے ہوئے اور گناہوں سے بچتے ہوئے شوہر کی دل داری کا خاص خیال رکھے اور اسے آرام پہنچائے، تکلیف نہ دے اور اس کی نافرمانی نہ کرے۔ اگر اسی حال میں مرگئی تو جنت میں داخل ہوگی۔ کیوں کہ جب اللہ جل جلالہ کے حقوق ادا کردیئے اور بندوں کے حقوق بھی پورے کردیئے (جن میں شوہر کے حقوق بھی ہیں) تو اب جنت سے روکنے والی کوئی چیز نہیں رہی۔ حدیث شریف میں شوہر کے حقوق کی اہمیت ظاہر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے علاوہ کسی کے لیے سجدہ کرنا حرام ہے اور شرک ہے، اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم کرتا تو عورت کو حکم دیتا کہ شوہر کو سجدہ کرے۔ اس سے شوہر کے حقوق کا خصوصی دھیان رکھنے کی تاکید مقصود ہے۔ حدیث ۱۴۴ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر اللہ کو سجدہ کرنا حرام ہے۔ بہت سی عورتیں پیروں، فقیروں اور مزاروں کو سجدہ کرتی ہیں اور قبروں اور تعزیوں سے اولادیں اور مرادیں مانگتی ہیں، یہ سخت حرام ہے اور شرک ہے۔ اللہ جل جلالہ سب کو کفر اور شرک سے بچائے۔ وَھُوَ الْمُوَفِّقُ وَالْمُعِیْنُ۔کون کون سے رشتے حرام ہیں : ۱۴۵۔ وَعَنْ عَلِیٍّ ؓ اَنَّہٗ قَالَ یَارَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ھَلْ لَّکَ فِیْ بِنْتٍ عَمِّکَ حَمْزَۃَ فَاِنَّھَا اَجْمَلُ فَتَاۃٍ فِیْ قُرِیْشٍ فَقَالَ لَہٗ اَمَاعَلِمْتَ اَنَّ حَمْزَۃَ اَخِیْ مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَاَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَاحَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ۔ (رواہ مسلم)