تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(مسلم)سفر کے آداب : سفر کو روانہ ہوتے وقت چار رکعت (نفل نماز) پڑھ لینا چاہیے۔ (مجمع الزوائد) (اقال الھیشمی ص ۲۸۳، ج ۲، رواہ الطبرانی فی الکبیر و رجالہ موثقون) ہمارے پیارے رسول سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے دن سفر میں جانے کو پسند فرماتے تھے۔ (بخاری) اور تنہا سفرکرنے سے آپ نے منع فرمایا۔ بلکہ اگر دو آدمی ساتھ ہوں تب بھی سفر کرنے سے منع فرمایا۔ اور اس کی ترغیب دی کہ کم از کم تین آدمی ساتھ ہوں۔ (ترمذی، ابودائود) اور چار ساتھی ہوں تو بہت ہی اچھا ہے۔ (ابودائود) اور فرمایا کہ جب سفر میں تین آدمی ساتھ ہوں تو ایک کو امیر بنالیں۔ (ابودائود) اور فرمایا کہ سفرمیں جس کے پاس اپنی ضرورت سے فاضل کھانے پینے کی چیزیں ہوں توان لوگوں کا خیال کرے جن کے پاس اپنا توشہ نہ ہو۔ (مسلم) آپ کی عادت شریفہ تھی کہ جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو چاشت کے وقت مدینہ میں داخل ہوتے اور پہلے مسجد میں جاکر دو رکعتیں پڑھتے پھر (کچھ دیر) لوگوں کی ملاقات کے لیے وہیں تشریف فرما رہتے (بخاری) اس پر مرد عمل کریں۔ اور فرمایا کہ سفر میں اپنے ساتھیوں کا سردار وہ ہے جو ا ن کا خدمت گزار ہو، جو شخص خدمت میں آگے بڑھ گیا کسی عمل کے ذریعے اس کے ساتھی اس سے آگے نہیں بڑھ سکیں گے، ہاں اگر کوئی شہید ہوجائے تو وہ آگے بڑھ جائے گا۔ (بیہقی) سفرمیں جن لوگوں کے پاس کتا یا گھنٹی ہو ان کے ساتھ (رحمت کے) فرشتے نہیں ہوتے۔ (مسلم) جب سرسبزی کے زمانے میں جانوروں پر سفر کرو تو اونٹوں (اور دوسرے جانوروں) کو ان کا حق دے دو جو زمین میں ہے۔ (یعنی ان کو چراتے ہوئے لے جائو۔) اور جب خشک سالی میں سفر کرو (جب کہ جنگل میں گھاس پھونس نہ ہو) تو رفتار میں تیزی اختیار کرو (تاکہ جانور جلدی منزل پر پہنچ کر آرام پالے۔ (مسلم) ایک اور روایت میں ہے کہ اس سے پہلے سفر ختم کردو کہ جانور بالکل بے جان ہوجائے۔ (مسلم) جانوروں کی پشتوں کو منبر نہ بنائو (یعنی ان پر سوار ہوکر کھڑے کیے ہوئے باتیں نہ کرو، کیوں کہ اس سے جانور کو خواہ مخواہ تکلیف ہوتی ہے، باتیں کرنی ہوں تو زمین پر اتر جائو، جب چلنے لگو تو پھر سوار ہوجائو۔ (ابودائود) جب منزل پر اتریں تو جانوروں کے کجاوے اور زینیں کھول دیں، بعد میں نفل نماز میں (یا کسی اور کام میں مشغول ہوں) صحابہ کرامؓ کا یہی عمل تھا۔ (ابودائود)