تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
محرم کے تعزیوں میں ڈھول باجے : اور دیکھیے محرم میں کیا ہوتا ہے۔ آٹھویں، نویں، دسویں تاریخ کے جلوس اور اونچے اونچے تعزیوں کی لمبی لمبی قطاریں بازاروں میں ہوکر گزرتی ہیں اور حضرت امام حسینؓ کا ماتم اور حضرات اہل بیتؓ کی مصیبتوں اور تکلیفوں کی مرثیہ خوانی کے عنوان پر جو کام ہوتے ہیں وہ بھی ڈھول ڈھمکے اور باجے گاجے سے بھرپور ہوتے ہیں، جو شخص ان غیر شرعی حرکتوں سے منع کرے تواس کی بات کو وہابی کہہ کر ٹال دیتے ہیں، ارے سمجھ دارو، یہ تو بتاؤ کہ ماتم اور مرثیہ خوانی میں تاشے بجانا، نقارے پیٹنا اور بجانے کے دوسرے سامان استعمال کرنا یہ رنج کی کون سی قسم ہے، نکلتے ہیں ماتم کا نام کرنے اور سامان کرتے ہیں نفس و شیطان کے خوش کرنے کے، اول توماتم اور مرثیہ خوانی ہی منع ہے، پھر اوپر سے اس کو ثواب سمجھنا اور گانے بجانے کے سامان سے اس کو بھرپور کردینا، یہ سب اعتقاد کا فساد ہے اور سب حرکتیں گناہ درگناہ ہیں، جس چیز کی بنیاد خیر پر ہوتی ہے اس میں قرآن و حدیث کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی اور شیطان کو خوش نہیں کیا جاتا، عجیب تماشا ہے کہ حضرات اہل بیتؓ کا غم لے کر نکلتے ہیں اور حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ارشادات کی نافرمانی کرتے ہوئے جھوٹے غم کا اظہار کرتے ہیں کہ حضرت امام حسینؓ سے محبت ہونے کی بنیاد پر ماتم کرتے ہیں، اور ان ہی کے نانا جان صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو عین ماتم ہی کے وقت پس پشت ڈال دیتے ہیں، بات یہ ہے کہ محبت صحیح اصولوں پر نہیں ہے۔ اگر صحیح اصول کے مطابق ہوتی تو اعمال و اشغال بھی صحیح ہوتے، صحیح محبت وہ ہے جو شرعی اصول پر ہو، خوب سمجھ لو۔مردوں کو زنانہ وضع اور عورتوں کو مردانہ وضع اختیار کرنا ممنوع ہے اور لعنت کا سبب ہے : (۲۳۲) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا قَالَتْ اَوْمَتْ اِمْرَأَۃٌ مِنْ وَّرَائِ سِتْرٍ بِیَدِھَا کِتَابٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدَہٗ فَقَالَ مَااَدْرِیْ اَیْدُرَجُلٍ اَمُ یَدُامْرَأَۃٍ قَالَتْ بَلْ یَدُ امْرَأَۃٍ قَالَ لَوْکُنْتِ امْرَأَۃً لَغَیَّرْتِ اَظْفَارَکِ بِالْحِنَائِ۔ (روہ ابوداؤد والنسائی) ’’حضرت عائشہؓ کا بیان ہے کہ ایک عورت کے ہاتھ میں ایک پرچہ تھا، اس نے پرچہ دینے کے لیے پردہ کے پیچھے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ آپ نے ہاتھ روک لیا اور فرمایا کہ نہ معلوم مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا۔ اس نے کہا کہ یہ عورت کا ہاتھ ہے۔ فرمایا اگر تو عورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کو مہندی کے ذریعہ بدل دیتی۔ (یعنی مہندی سے رنگ لیتی)‘‘ (مشکوٰۃ شریف ص ۳۸۳، از