تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ کے نزدیک تقویٰ معیار فضیلت ہے : اللہ رب العزت نے بڑائی کا قاعدہ کلیہ سورہ حجرات میں بیان فرمادیا ہے اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اِتْقٰکُمْ یعنی اللہ کے نزدیک تم سب میں بڑا شریف وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گارہو۔ اللہ کے نزدیک تو بڑائی کا معیار تقویٰ ہے اور جو اللہ کے نزدیک بڑا ہے وہی حقیقت میں بڑا ہے۔ اگر دنیا والوں نے بڑا سمجھا اور اخباروں و رسالو ں میں نام چھپے اور لوگوں نے تعریفیں کیں مگر اللہ کے نزدیک کمینہ اور ذلیل رہا ہو یہ دنیا کی بڑائی کس کام کی اللہ کے نزدیک پرہیز گار اور دیندار ہی بڑے ہیں، اور جو لوگ اللہ کے نزدیک بڑے ہیں وہ دنیامیں بھی اچھائی سے یاد کیے جاتے ہیں اور سیکڑوں برس تک دنیا میں ان کا چرچا رہتا ہے، اور آخرت میں جو ا ن کو بڑائی ملے گی وہ الگ رہی۔ بڑے بڑے فقہا و محدثین عجمی تھے، اور نسب کے اعتبا ر سے بڑے بڑے خاندانوں سے نہ تھے بلکہ ان میں بہت سے وہ تھے جو آزاد کردہ غلام تھے، آج تک ان کا نام روشن ہے اور رہتی دنیا تک امت کی طرف سے ان کو رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کی دعائیں پہنچتی رہیں گی، نسب پر اترانے والوں کو امت جانتی بھی نہیں ہے۔ غرورکرکے اور شیخی بگھار کے دنیا سے رخصت ہوگئے، آج ان کو کون جانتا ہے؟ سب بڑائیاں خاک میں مل گئیں، اللہ ہم سب کو کبر و نخوت سے بچائے اور تواضع کی صفت سے نوازے۔کسی کا مذاق بنانے اور وعدہ خلافی کرنے کی ممانعت (۱۹۰) وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لاََتُمَارِا خَاکَ وَلاََ تُمَازِحْہٗ وَلاََ تَعَدْہُ مَوْعِدًا فَتُخْلِفَہٗ۔ (رواہ الترمذی و قال ہذا حدیث غریب) (شمائل ترمذی) ’’حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کر، اور اس سے مذاق نہ کر، اور اس سے کوئی ایسا وعدہ نہ کر جس کی تو خلاف ورزی کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۷، از ترمذی)تشریح : اس حدیث میں چند نصیحتیں فرمائی ہیں۔ اول یہ کہ اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کر، جھگڑے بازی بہت بری اور قبیح چیز ہے، اپنے حق کے لیے اگر چہ جھگڑا کرنا درست ہے، لیکن جھگڑے کا چھوڑ دینا بہرحال اعلیٰ و افضل ہے، جھگڑا کرنے سے گالی گلوچ اور بدکلامی کی نوبت آجاتی ہے، اور دلوں میں کینہ جگہ پکڑلیتاہے، پھراس کے اثرات و ثمرات بہت برے پیدا ہوتے ہیں۔