تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاندان کے لوگ جب آپس میں صلہ رحمی کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر رزق جاری فرماتے ہیں اور یہ لوگ رحمن کی حفاظت میں رہتے ہیں۔ اور حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جن طاعات کا بدلہ جلد دے دیا جاتا ہے، ان میں سب سے زیادہ جلدی بدلہ دلانے والا عمل صلہ رحمی ہے اور اس عمل کا یہ نفع یہاں تک ہے کہ ایک خاندان کے لوگ فاجر یعنی بدکار ہوتے ہیں، پھر بھی ان کے مالوں میں ترقی ہوتی رہتی ہے، اور ان کے افرا دکی تعدادبڑھتی رہتی ہے، جب کہ وہ صلہ رحمی کرتے رہتے ہیں اور (یہ بھی فرمایا کہ) جلد سے جلد عذاب لانے والی چیز ظلم اور جھوٹی قسم ہے، پھر فرمایا کہ جھوٹی قسم مال کو ختم کردیتی ہے اور آباد شہروں کو کھنڈر بنادیتی ہے۔ (یہ روایات در منشور، ص ۱۷۷، ج ۴ میں مذکورہیں۔)رشتہ داروں سے حسب مراتب سلوک کیا جائے : (۱۷۱) وَعَنْ اَبِیْ رَمْثَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ اِنْتَھَیْتُ اِلٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُہٗ یَقُوْلُ بَرَّاُمَّکَ َواَبَاکَ وَاُخْتَکَ وَاَخَاکَ ثُمَّ اَدْنَاکَ وَادْنَاکَ۔ (اخرجہ الحاکم فی المستدرک) ’’حضرت ابو رمثۃؓ نے فرمایا کہ میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تو اپنی ماں کے ساتھ اپنے باپ کے ساتھ اور اپنی بہن کے ساتھ اور اپنے بھائی کے ساتھ حسن سلوک کر، ان کے بعد جو رشتہ دار زیادہ قریب تر ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک کر۔‘‘ (مستدرک، ص ۱۵۱، ج ۴)تشریح : اس حدیث پاک میں ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا حکم فرمانے کے بعد بہن بھائی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا بھی حکم فرمایا ہے اور فرمایا ثُمَّ اَدْنَاکَ وَاَدْنَاکَ یعنی ان کے بعد دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو، اور ان میں قریب تر پھر قریب تر کا دھیان کرو۔ مطلب یہ ہے کہ سب رشتے برابر نہیں ہوتے، کسی سے رشتہ قریب کا ہے کسی سے دور کا، اور قریبی رشتہ داروں میں بھی کوئی زیادہ قریب ہوتا ہے، کوئی کم قریب ہوتاہے، اور یہی حال دور کے رشتوں کا ہے، تم حسن سلوک اور صلہ رحمی میں رشتہ کے قرب اور بعد کے اعتبار سے حسن سلوک اور صلہ رحمی کرو، قریب تر کو ترجیح دو، پھر جو اس سے قریب ہو اس کو دیکھو، اور اسی طرح خیال کرتے رہو، یہ فرق مال کے خرچ کرنے میں ہے، سلام کلام میں تو کسی سے بھی دریغ نہ کریں۔ قطع تعلق تو عام مسلمانوں میں بھی حرام ہے، اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں سے کیسے درست ہوسکتا ہے؟ عام حالات میں اپنے عزیزوں پر جو کچھ خرچ کرے گا ثواب پائے گا، لیکن بعض حالات میں ان رشتہ داروں کا خرچ واجب ہوجاتا ہے جو