تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی طلاق کی مشین گن چالو کردیتا ہے تین سے کم پر تو خاموش ہوتا ہی نہیں۔طلاق زبان سے نکلتے ہی واقع ہوجاتی ہے : طلاق کے بعد جب فریقین کا غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو پچھتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں نے طلاق کی نیت سے طلاق نہیں دی اور بہت زیادہ غصہ میں تھا۔ یہ عورت حمل سے تھی یا اس کی ناپاکی کا زمانہ تھا اور یہ بات اس لیے ذکر کرتے ہیں کہ ان کے نزدیک غصہ میں یا حالت حمل و حیض میں طلاق نہیں ہوتی، حالاں کہ طلاق کا تعلق زبان سے ہے، جب زبان سے طلاق نکلے گی تو واقع ہوجائے گی، شوہر غصہ میں ہو یا رضامندی میں اور عورت حمل سے ہو یا ناپاکی کے ایام میں ہو، بہرحال طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔مذاق میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے : طلاق وہ چیز ہے جو شوہر کی زبان سے مذاقاً نکل جانے سے بھی اثر کرجاتی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ثلاث جدھن جد وھزلھن جدالنکاح والطلاق والرجعۃ یعنی تین چیزیں ایسی ہیں جن میں اصلی نیت اور مذاق دونوں برابر ہیں۔ یعنی بلانیت کے مذاقاًزبان سے نکلنے سے بھی کام کر جاتی ہے۔ (۱) نکاح، (۲) طلاق، (۳) رجوع کرلینا (طلاق رجعی کے بعد) (ابودائود) جب طلاق دے بیٹھتے ہیں اور عورتیں شوہر کو غصہ دلا کر طلاق لے چھوڑتی ہیں تو مفتی کے پاس سوال لے کر آتے ہیں اور مفتی کو موم کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے پر عاشق ہیں، بیوی خودکشی کرلے گی اور اگراسی شوہر کے پاس رہنے کا راستہ نہ نکلا تو بچے ویران ہوجائیں گے، اور یہ تکلیف ہوگی اور وہ مصیبت آئے گی، دیکھئے مولوی صاحب کوئی راستہ نکالیے، بھلا مولوی کیا راستہ نکال سکتا ہے۔ دین اسلام اللہ کا قانون ہے، مولوی مفتی کے بس میں نہیں کہ شریعت کے قانون کو بدل دے، مفتی مولوی قانون بتانے والے ہیں قانون بنانے والے نہیں، قانون اللہ پاک کا ہے۔رجعی طلاق : آپس کے نباہ کا کوئی راستہ نہ رہا ہو اور طلاق دینی ہی ہو تو ایسا کرے جس زمانہ میں عورت پاک ہو یعنی حیض سے نہ ہو اس زمانے میں ایک طلاق صاف لفظوں میں دے دے، اس طرح سے ایک رجعی طلاق ہوجائے گی، جس کا معنی یہ ہے کہ عدت کے اندر اندر رجوع کرنے یعنی لوٹا لینے کا رہتا ہے، ایک طلاق رجعی دینے کے بعد پھر چاہے تو رجوع کرلے اور رجوع کے لیے عورت کی رضامندی بھی