تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ مجھے پاک فرمادیں۔ اس پر آپ نے ان کو سنگسار کرنے یعنی پتھروں سے مارنے کا حکم دیا۔ چناں چہ ان کو سنگسار کردیا گیا۔ اس کے بعدحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمیوں کی یہ بات سنی کہ ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ اس کو دیکھو! اللہ نے اس کی پردہ پوشی کی، پھر اس کے نفس نے اس کو نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ (اس نے خودہی آکر گناہ کا اظہار اور اقرار کیا اور اس کو سنگسار کردیا گیا، جیسے کتے کو سنگسارکیا جاتاہے) اس کی یہ بات سن کر اس وقت آپ نے خاموشی اختیارفرمائی، پھر تھوڑی دیر چلتے رہے، یہاں تک کہ ایک مردہ گدھے پر گزر ہوا، جس کی ٹانگ اوپر کو اٹھی ہوئی تھی، آپ نے ان دونوں شخصوں کو بلایا (جنہو ں نے مذکورہ کلمات کہے تھے) اور فرمایا کہ فلاں فلاں کہاں ہیں ؟ ان دونوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم حاضر ہیں۔ فرمایا، تم دونوں اترو اور اس مردہ گدھے کی لاش میں سے کھائو، ان دونوں نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کون کھائے گا؟ فرمایا وہ جو تم نے ابھی اپنے بھائی کی بے آبروئی (یعنی غیبت کی اور برا کہا) وہ اس کے کھانے سے بھی زیادہ سخت ہے، قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے بلاشبہ یہ شخص (یعنی حضرت ماعزؓ اپنی سچی توبہ اور ندامت کی وجہ سے) جنت کی نہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔ (سنن ابودائود)غیبت کئی طرح سے ہوتی ہے اوراس کا سننابھی حرام ہے : غیبت بہت بری چیز ہے جس طرح غیبت کرنا منع ہے، غیبت سننا بھی منع ہے اور آخرت میں اس کا وبال بھی بہت بڑا ہے، بعض مردوں اور عورتوں کو دیکھا گیا ہے کہ غیبت کا ان کو ایسا چسکا لگ جاتا ہے کہ ہر مجلس اور ہر موقع میں غیبت ہی کرتے یا سنتے رہتے ہیں، جب تک کسی کی غیبت نہ کریں ان کی روٹی ہی ہضم نہیں ہوتی، کسی کی زبان سے غیبت کردی اور کسی کی آنکھ کے اشارہ سے، اور کسی کی نقل اتار کر، کسی کی خط لکھ کر اور کسی کی غیبت اخبار میں مضمون دے کر کردی، غیبت کے شوقین مردوں کو بھی نہیں بخشتے، جو لوگ اس دنیا سے گزر گئے۔ ان کی بھی غیبتیں کرتے ہیں۔ حالاں کہ یہ اس اعتبار سے بہت خطرناک ہے کہ دنیا میں نہ ہونے کی وجہ سے ان سے معافی نہیں مانگی جاسکتی، پھر اس میں دوہرا گناہ میت کی غیبت کے ساتھ ان لوگوں کی دل آزادی بھی ہوتی ہے جو مرنے والے سے نسب کا یا کسی طرح کی نسبت کا تعلق رکھتے ہیں، جو شخص دنیا سے چلا گیا، اگر اس کا کوئی مالی حق رہ گیا ہو تو وہ اس کے وارثوں کو دے کر جان چھوٹ سکتی ہے، لیکن مرنے والے کی غیبت کو ورثاء بھی معاف نہیں کرسکتے۔ غیبت کرنے یا سننے میں جو نفس کو مزہ آتا ہے اس مزہ کا نتیجہ جو آخرت میں بصورت عذاب ظاہر ہوگا، اس وقت نفس کی اس لذت کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا جو بہت برا ہوگا، جس طرح کسی کا مالی حق دبا لینے، یعنی روپیہ پیسہ یا کوئی چیز غیر