تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
توتیسرا شوہر کرلے، وہ بھی مرجائے تو چوتھے مرد کی زوجیت میں آجائے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کر دکھایا، آپ کی اکثر بیویاں بیوہ تھیں جن کے پہلے شوہر فوت ہوچکے تھے، ان میں بعض وہ تھیں جوآپ سے پہلے دو شوہروں کے نکاح میں رہ چکی تھیں۔ آج کل بھی بعض قوموں میں (جو مسلمان کہلاتی ہیں) بیوہ کی دوسری شادی کو عیب سمجھا جاتا ہے اور جو بیوہ ہوجائے زندگی بھر یوں ہی بلاشوہر بیٹھی رہتی ہے۔ خدا کی پناہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جوکام کیا ہو اسے عیب سمجھنا بہت بڑی جہالت ہے۔ اس سے ایمان سلب ہوجانے کا خطرہ ہے۔ جن لوگوں کے ایسے خیالات ہیں توبہ کریں۔ اسلام نے عورت کو بڑا مرتبہ دیا اور اس کو اعزاز و اکرام سے نوازا ہے۔ پستی سے نکال کر اس کو بلندی عطا کی ہے لیکن افسوس ہے کہ عورتیں اب بھی اسلام کے احکام کو چھوڑ کر (جو سراسر رحمت ہیں) جاہلیت کی طرف دوڑ رہی ہیں۔شوہر کے علاوہ کسی کی موت پر سوگ کرنے کا حکم : (۱۵۴) وَعَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ اَبِیْ سَلْمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْھُمَا قَالَتْ لَمَّا اَتٰی اُمَّ حَبِیْبَّۃَ لَغْیُ اَبِیْ سُفْیَانَ دَعَتْ فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ بِصُفْرَۃٍ فَمْسَحَتْ بِہٖ ذِرَاعَیْھَا وَعَارِضَیْھَا وَقَالَتْ کُنْتُ عَنْ ھٰذِہٖ غَنِیَّۃً سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ لاََیَحِلُّ لْاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلٰثٍ اِلَّاعَلٰی زَوْجٍ فَاِنَّھَا تُحِدُّ عَلَیْہِ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّعَشْرًا۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ابوسلمہؓ کی صاحبزادی حضرت زینبؓ نے بیان فرمایا کہ جب ام المومنین حضرت ام حبیبؓ کو (ان کے والد) حضرت ابوسفیانؓ کی موت کی خبر پہنچی تو انھوں نے تیسرے دن خوشبو منگائی جو زرد رنگ کی تھی اور اپنی بانھوں اور رخساروں پر ملی اور فرمایا کہ مجھے اس کی ضرورت نہ تھی (لیکن اس ڈر سے کہ کہیں تین دن سے زائد سوگ کرنے والیوں میں شمار نہ ہوجائوں میں نے خوشبو لگالی) میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایسی عورت کے لیے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں ہے کہ (کسی میت پر) تین دن تین رات سے زیادہ سوگ کرے۔ سوائے شوہر کے کہ (اس کی موت ہوجانے) پر چار مہینہ دس دن سوگ کرے۔‘‘ (صحیح مسلم ص ۴۷۸ ج ۱) تشریح: جس کپڑے سے مردوں کو کشش ہوتی ہو اس کو نہ پہنے اور خوشبو، سرمہ، مہندی اور زیب و زینت کی دوسری چیزیں ترک کرنے کو سوگ کہتے ہیں۔ اس کی تفصیل گزشتہ حدیث کے ذیل میں گزر چکی ہے، جس عورت کا شوہر مرجائے اس کی عدت حمل نہ ہونے کی صورت میں چار مہینہ دس دن ہے اور حمل ہو تو وضع حمل پر اس کی عدت پوری ہوگی اور دونوں صورتوں میں جب تک عدت نہ گزرے اس پر سوگ کی حالت میں رہنا واجب ہے۔ کیا شوہر کے علاوہ کسی کی موت پر سوگ کرنے کی گنجائش ہے؟ اگر گنجائش ہے