تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تمام عورتوں کی سردار تھیں، گھر کا کام کاج خود کرتی تھیں۔ ہانڈی پکانا، جھاڑو دینا، چکی پیسنا، مشکیزہ بھر کرپانی لانا ان کا روزانہ کا معمول تھا۔ معلوم ہوا کہ اپنے گھر کا کام کاج کرنا کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔ آج کل کی عورتیں خاص کر جن کے شوہروں کے پاس چارپیسے ہیں گھر کے کام کرنے کو عیب سمجھتی ہیں، جس کی وجہ سے نوکر چاکر رکھنے پڑتے ہیں، اور ان لوگوں سے بہت سے دینی اور دنیاوی نقصان بھی پہنچ جاتے ہیں، بہت سے خاندانوں میں مردوں یا قریب البلوغ لڑکوں کو اندرون خانہ کام کاج پر ملازم رکھ لیا جاتا ہے، گھر کی بہو بیٹیاں سب اس کے سامنے آتی ہیں، اور شرم و حجاب بالائے طاق رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ بڑی بے دینی کی بات ہے، اپنے گھر کا کام کاج خود انجام دینے سے صحت بھی اچھی رہتی ہے اور کام بھی مرضی کے مطابق ہوتا ہے۔ روایات بالا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گھر میں سامان کی کمی کوئی عیب اور عار کی بات نہیں ہے۔ انسان کی اصل شرافت اس کے اچھے اخلاق، عمدہ اوصاف، خدا ترسی، عبادت کی پابندی اور تقویٰ و طہارت کی زندگی میں ہے۔ عمدہ کپڑوں اور بنگلوں سے نیز صوفہ سیٹ اور میز کرسیوں سے بھڑک دار لباس اور مزین کمروں سے انسان میں کوئی شرافت نہیں آجاتی، اگر کوئی پچاس لاکھ روپے کے بنگلے میں رہتا ہے اور بداخلاق بھی ہے تو اس میں کوئی شرافت نہیں، کسی کے چیمبر میں صوفہ سیٹ ہے، دیواریں مزین ہیں، خوب صورت پردے لٹکے ہوئے ہیں، مگر نمازیں غارت کی جاتی ہیں۔ زکوٰتیں نہیں دی جاتیں تو یہ کوئی بڑائی نہیں۔ پھر اگر یہ چیزیں حرام مال سے ہوں تو دوزخ میں لے جانے کا ذریعہ بنیں گی۔ دوزخ میں سخت عذاب بھی ہے اور بہت بڑی ذلت بھی، اس ذلت کے مقابلہ میں یہاں کے دنیا داروں کے سامنے ناک نیچی کرکے رہنا اور کروفر سے باز رہنا کوئی بے آبروئی نہیں ہے، سمجھ دار وہ ہے جو آخرت کی فکر کرے، فرائض پورے کرے اور حرام سے بچے، جو دوزخ کے کام کرتا ہو وہ کیسے بڑا آدمی ہوسکتا ہے؟ بڑا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری میں لگا ہو۔لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ :اس کلمہ کی بہت فضیلت احادیث شریفہ میں وارد ہوئی ہے، حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے ایک مرتبہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے عبد اللہ! (یہ حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ کا نام نامی ہے) کیا میں تم کو ایسا کلمہ نہ بتادوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ عرض کیا۔ ضرور ارشاد فرمایئے۔ آپ نے فرمایا وہ کلمہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ہے۔ (صحیح بخاری) حضرت معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کیا تم کو جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ نہ بتادوں؟ عرض کیا کہ وہ کیا ہے؟ فرمایاوہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ہے۔ (ترغیب عن احمد)