تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لگیں، چونکہ باریک کپڑے سے سر اور بدن کا پردہ نہیں ہوسکتا ہے اس لیے موٹی چادروں کے دوپٹے اختیار کرلیے۔ آج کل کی عورتیں سر چھپانے کو عیب سمجھنے لگی ہیں اور دوپٹہ اوڑھتی بھی ہیں تو اول تو اس قدر باریک ہوتا ہے کہ سر کے بال اور مواقع حسن و جمال اس سے پوشیدہ نہیں ہوتے، دوسرے اس قسم کے کپڑے کا دوپٹہ بناتی ہیں کہ سر پر ٹھہرتا ہی نہیں، چکناہٹ کی وجہ سے بار بار سرکتا ہے اور پردہ کے مقصد کو فوت کردیتا ہے۔ حضرت دحیہ بن خلیفہؓ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مصر کے باریک کپڑے حاضر کیے گئے، ان میں سے ایک کپڑا آپ نے مجھے عنایت فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کرکے ایک سے اپنا کرتہ بنالینا اور دوسراٹکڑا اپنی بیوی کو دے دینا۔ جس کا وہ دوپٹہ بنالے گی، وہ کپڑا لے کر جب میں چل دیا تو ارشاد فرمایا کہ اپنی بیوی کو بتادینا کہ اس کے نیچے کوئی کپڑا لگالے۔ (جس سے اس کی باریکی کی تلافی ہوجائے اور جو اس کے سر وغیرہ کو چھپائے رہے) (ابوداؤد) ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ کی خدمت میں ان کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکرؓ کی بیٹی حفصہ پہنچ گئیں، اس وقت حفصہؓ نے باریک دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا، اس کو لے کر حضرت عائشہؓ نے پھاڑ دیا اور اپنے پاس سے ان کو موٹا دوپٹہ اوڑھا دیا۔ (موطا امام مالک) ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ باریک دوپٹہ سے پرہیز کرنا لازم ہے، اور اگر بالفرض باریک دوپٹہ اوڑھنا ہی پڑجائے تو اس کے نیچے موٹا کپڑا لگالیں تاکہ سر اور دیگر اعضاء نظر نہ آئیں۔ مسلمان عورت کو اسلام نے حیا اور شرم سکھائی ہے، نامحرموں سے خلا ملا کرنے سے منع فرمایا ہے اور ایسے کپڑے پہننے کی ممانعت فرمائی ہے، جن کا پہننا نہ پہننا برابر ہو، اور جن سے پردہ کا مقصد فوت ہوجاتا ہو، عورتیں سروں پر ایسے دوپٹے اوڑھیں جن سے بال چھپ جائیں، گردن اور گلا ڈھک جائے اور نامحرموں کے آجانے کا اندیشہ ہو تو موٹے دوپٹوں سے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں، قمیض، جمپر اور فراک بھی ایسا پہنیں جس سے بدن نظر نہ آئے۔ آستینیں پوری ہوں، گلے اور گریبان کی کاٹ میں اس کا خیال رکھیں کہ پیچھے اور آگے سینہ کا کچھ بھی حصہ کھلا نہ رہے، شلوار اور ساڑھی وغیرہ بھی ایسے کپڑے کی پہنیں جن سے ران، پنڈلی وغیرہ کا کوئی حصہ نظر نہ آئے۔مروجہ لباس کی خرابی : آج کل ایسے کپڑوں کا رواج ہوگیا ہے کہ کپڑوں کے اندر سے نظر پار ہوجاتی ہے، بہت سے مرد اور عورتوں کو دیکھا گیا ہے کہ ایسے کپڑوں کی شلوار بناکر پہن لیتے ہیں جن میں پوری ٹانگ نظر آتی ہے، ایسے کپڑے کا پہننا نہ پہننا برابر ہے اور