تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دولت کدے میں آئیں تو پہلے شوہر کے بچے بھی ساتھ آگئے۔ آں حضرتﷺ نے ان کی پرورش فرمائی۔ حضرت اُمِّ سلمہ ؓ بھی اپنے ذاتی مال میں سے ان بچوں پر خرچ کرتی تھیں، ان کو خیال تھا کہ میں جو ان پر خرچ کرتی ہوں تو گویا حق اولاد ادا کرتی ہوں، اس میں ثواب شاید نہ ہو۔ حضور اقدسﷺ سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا تم خرچ کرتی رہو، ضرور ثواب ملے گا، کیوں کہ اولاد پر خرچ کرنا بھی ثواب ہے۔ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بڑا مہربان ہے، حلال مال مسلمان مرد و عورت خواہ اپنے نفس پر خرچ کرے، خواہ ماں باپ پر، خواہ دوسرے عزیزوں پر، خواہ دیگر ہمسایوں اور محتاجوں پر اس کے خرچ کرنے میں بڑا ثواب ملتا ہے۔ اللہ اکبر! اپنوں ہی پر خرچ کرو اور ثواب بھی پاؤ، اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا کرم ہے۔ فَمَنْ یُؤْمِنْ بِرَبِّہٖ فَلَا یَخَافُ بَخْسًا وَّلا رَھَقًا۔حضرت عائشہ ؓ نے ایک کھجور صدقہ میں دے دی : ۴۰۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ جَائَ تْنِیْ اِمْرَاَۃٌ وَمَعَھَا ابْنَتَانِ لَھَا، تَسْئَلُنِیْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِیْ غَیْرَ تَمْرَۃٍ وَاحِدَۃٍ فَاَعْطَیْتُھَا اَیَّاھَا فَقَسَمَتْھَا بَیْنَ اِبْنَتَیْھَا وَلَمْ تَأُکُلْ مِنْھَا فَخَرَجَتْ فَدَخَلَ النَّبِیُّ ﷺ فَحَدَّثُتَہٗ فَقَالَ مَنِ ابْتُلِیَ ھٰذِہٖ الْبَنَاتِ بِشَیْئٍ فَاَحْسَنَ اِلَیْھِنَّ کُنَّ لَہٗ سِتْرًامِّنَ النَّارِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ ایک عورت میرے پاس آئی، جس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے مجھ سے سوال کیا، میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا۔ میں نے وہ ایک کھجور ہی اس کو دے دی۔ اس نے کھجور کے دو ٹکڑے کرکے دونوں بچیوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا اور خود ذرا بھی کچھ نہ کھایا، اس کے بعد جیسے ہی وہ نکلی رسول اللہﷺ دولت خانے پر تشریف لے آئے، میں نے آپ کو پورا قصہ سنایا، آپ نے فرمایا کہ جو شخص (مرد و عورت) لڑکیوں (کی دیکھ بھال اور پرورش و پرداخت) کے ساتھ مبتلا کیا گیا (یعنی ان کی خدمت اور پرورش اس کے ذمہ پڑ گئی) اور اس نے ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو یہ لڑکیاں آتش دوزخ سے بچانے کے لیے اس کے واسطے آڑ بن جائیں گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۱، بحوالہ بخاری و مسلم) تشریح: حضرت عائشہ ؓ کے پاس ایک عورت سوال کرنے آئی۔ ایک کھجور کے سوا کچھ موجود نہ تھا، انھوں نے ایک کھجور ہی دے دی، کم و بیش کا خیال نہ کیا، درحقیقت اخلاص کے ساتھ دیا جائے تو ایک کھجور اور ایک پیسہ بھی بہت ہے۔ قرآن شریف میں فرمایا: {وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللّٰہِ}1 (1 المزمل: ۲۰ جو کچھ بھی اپنے لیے پہلے سے بھیج دوگے اسے اللہ کے پاس پالوگے۔ ایک حدیث میں ہے کہ سرور عالمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کھجور کے برابر بھی حلال کمائی سے جو شخص صدقہ سے دے تو اللہ تعالیٰ اس کو بڑی قدر کے ساتھ