تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دے دے کہ اس کے بارے میں جو کچھ کہا تھا اس کی تلافی ہوگئی، خوب سمجھ لو۔تلاوت اور ذکر کے بارے میں چند احکام : ۹۴۔ وَعَنْ عَلِّیْ ؓ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَخْرُجُ مِنَ الْخَلَائِ فَیُقْرِئْنَا الْقُرْاٰنَ وَیَاکُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَمْ یَکُنْ یَحْجُبْہُ اَوْیَحْجُزْہٗ عَنِ الْقُرْاٰنَ شَیْئٌ لَیْسَ الْیجَنَابَۃُ۔ (رواہ ابو داود والنسائی) حضرت علی مرتضیٰؓ نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ پائخانہ سے نکل کر (وضو کیے بغیر ہی) ہم کو قرآن شریف پڑھاتے تھے اور ہمارے ساتھ گوشت کھالیتے تھے اور قرآن مجید (کی تلاوت) سے آپ کو غسل فرض ہونے والی حالت کے علاوہ کوئی چیز روکنے والی نہ تھی۔ (مشکوٰۃ شریف: ص ۴۹، بہ حوالہ ابو داود والنسائی) ۹۵۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَبِیْ بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِوبْنِ حَزْمِ اَنَّ فِی الْکِتٰبَ الَّذِیْ کَتَبَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لِعَمْرِوبْنِ حَزْمِ اَنْ لَّایَمَسَّ الْقُرْاٰنَ اِلَّا طَاھِرٌ۔ (رواہ مالک والدارقطنی) حضرت عبد اللہ بن ابی بکر ؒ (تابعی) فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے حضرت عمرو بن حزم ؒ کے لیے مضمون تحریر فرمایا اس میں یہ بات (بھی) تھی کہ قرآن شریف کو صرف پاک آدمی ہی چھو سکتا ہے۔ (مشکوٰۃ شریف: ص ۵۰ بہ حوالہ مالک والدارقطنی) ۹۶۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَجَھُوْا ھٰذِہِ الْبُیُوْتَ عَنِ الْمَسْجِدْ فَاِنِّیْ لَا اُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضً وَّلَا جُنُبٍ۔ (رواہ ابو داود) حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان گھروں کو (جن کے دروازوں میں مسجد سے ہوکر گزرنا پڑتا ہے) مسجد کے رخ سے پھیر دو (یعنی دروازوں کے رخ بدل دو) کیوں کہ میں مسجد (کے داخل ہونے) کو ماہواری کی حال والی عورت کے لیے اور جس پر غسل فرض ہو حلال نہیں قرار دیتا ہوں۔ (مشکوٰۃ شریف: ص ۵۰ بہ حوالہ ابو داود) ۹۷۔ وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْن عُمَرَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَا تَقْرَئُ الْحُائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَیْئًا مِّنَ الْقُرْاٰنِ۔ (رواہ الترمذی) حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کا بیان ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حیض والی عورت (جو ماہواری سے ہو) اور جس پر غسل فرض ہو (مرد ہو یا عورت) کچھ بھی قرآن شریف نہ پڑھے۔ (مشکوٰۃ: ص ۴۹ بہ حوالہ ترمذی) تشریح: ان حدیثوں میں جنب اور حائض اور محدث کے بعض شرعی احکام بیان کیے گئے ہیں جس پر غسل فرض ہو اسے جنب کہتے ہیں اور جو عورت ایام سے ہو اسے حائض کہتے ہیں اور جس کا وضو نہ ہو اسے محدث کہتے ہیں ان تینوں کے متعلق کچھ مسائل ہیں جو ذیل میں درج کیے جاتے ہیں۔ m جنبی اور محدث نماز نہیں پڑھ سکتے، جب فرض نماز پڑھنے کا وقت آجائے تو جنبی پر غسل کرنا اور محدث پر وضو کرنا فرض ہے۔ m حائضہ عورت پر نماز پڑھنا فرض نہیں ہے جب ماہواری کے دن ختم ہوجائیں تو نماز کے لیے غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے، اگر ایام ختم ہونے سے پہلے کسی وجہ