تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوتے وقت اورفرض نماز کے بعد تسبیح، تحمید، تکبیر : ۸۹۔ وَعَنْ علِّیٍ ؓ اَنَّ فَاطَمَۃَ ؓ اَنْتِ النَّبِیَّ ﷺ تَشْکُوْا اِلَیْہِ مَاتَلْقٰی فِیْ یَدِھَا مِنَ الرَّحٰی! وَبَلَغَھَا اَنَّہٗ جَائَ ہٗ رَقِیْقٌ فَلَمْ تُصَادِفْہُ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لِعَائِشَۃَ ؓ فَلَمَّا جَآئَ اَخْبَرْتُہُ عَائِشَۃُ ؓ قَالَ فَجَائَ نَا وَقَدْ اَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَھَبْنَا نَقُوْمُ فَقَالَ عَلٰی مَکَانِکُمَا فَجَائَ فَقَعَدَ بَیْنِیْ وَبِیْنَھَا حَتّٰی وَجَدْتُّ بَرْدَ قَدَمِہٖ عَلٰی بَطْنِیْ فَقَالَ اَلَا اَدُلُّکُمَا عَلٰی خَیْرٍ مِّمَّا سَأَلْتُمَا اِذَا اَخَذْتُمَا مَضْجَعَکُمَا فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَّثَلَاثِیْنَ وَاَحْمِدَا ثَلَاثًا وَّثَلَاثِیْنَ وَاکْبِّرَا اَرْبَعًا وَّثَلَاثِیْنَ فَھُوَ خَیْرٌلَکُمَا مِنْ خَادِمٍ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت علیؓ کا بیان ہے کہ (ایک بار) حضرت فاطمہ (ؓ) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور چکی پیسنے کے نشان جو ان کے ہاتھوں میں تھے ان کو دکھا کر اپنی تکلیف ظاہر کرنے کا ارادہ کیا۔ (مقصد یہ تھا کہ کوئی غلام یا باندی مل جائے) اور وجہ یہ تھی کہ حضرت فاطمہؓ نے سنا تھا کہ آج کل آپ کے پاس کچھ غلام آئے ہوئے ہیں۔ حضرت سیدہ فاطمہ ؓ جب آپ کے دولت کدہ پر پہنچیں تو وہاں آپ تشریف نہ رکھتے تھے، لہٰذا ملاقات نہ ہوسکی (جس کی وجہ سے) اپنی معروض حضرت عائشہؓ سے کہہ آئیں۔ جب حضور اقدس ﷺ تشریف لائے تو حضرت عائشہؓ نے عرض کردیا کہ فاطمہؓ تشریف لائی تھیں۔ وہ ایسی ایسی باتیں کہہ گئی ہیں (کہ مجھے چکی پیسنے کی وجہ سے تکلیف ہے، اگر خدمت کے لیے کوئی غلام یاباندی مل جائے تو محنت کے کام سے نجات مل جائے)۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ یہ بات سن کر آپ رات کو ہمارے ہاں تشریف لائے، اس وقت ہم (دونوں میاں بیوی) سونے کے لیے لیٹ چکے تھے۔ (آپ کے احترام کے لیے) اٹھنے لگے تو فرمایاتم دونوں اپنی اپنی جگہ رہو، ہمارے قریب تشریف لائے تو میرے اور سیدہ فاطمہؓ کے درمیان تشریف فرما ہوگئے اور اتنے قریب مل کر بیٹھ گئے کہ مبارک قدم کی ٹھنڈک مجھے اپنے پیٹ پر محسوس ہوگئی، پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو اس سے بہتر نہ بتادوں جو تم نے مجھ سے سوال کیا؟ تم ایسا کیا کرو کہ (رات کو) سونے کے لیے لیٹو تو ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳ مرتبہ الحمد للہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔ (مشکوٰۃ شریف: ص ۲۹، از بخاری و مسلم) تشریح: مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے حضرت فاطمہؓ کو اس موقع پر (فرض) نماز کے بعد بھی یہ تسبیحات پڑھنے کاارشاد فرمایا، فرض نماز کے بعد اورسوتے وقت ان تسبیحات کو پابندی سے پڑھنا چاہیے۔ بزرگوں نے بتایا ہے اور تجربہ کیا گیا ہے کہ چوں کہ آں حضرت ﷺ نے خادم دینے کے بجائے سوتے وقت ان تسبیحات کے پڑھنے کا ارشاد فرمایاتھا، اس لیے سوتے وقت ان کے پڑھنے سے ایک طرح کی قوت حاصل ہوتی ہے اور دن بھر کی تھکن، محنت اور کام کاج کی دکھن دور ہوجاتی ہے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ جب سے میں نے یہ وظیفہ حضور اقدس ﷺ سے سنا کبھی اس کو ترک نہیں کیا، البتہ جنگ صفین1 (1 صفین ایک جگہ کا نام ہے وہاں حضرت معاویہ اور حضرت علی ؓ کے درمیان جنگ ہوئی تھی اسی لیے اسے ’’جنگ صفین‘‘ کہتے ہیں، یہ بڑے معرکہ کی جنگ تھی) کے موقع پر بھول گیا تھا۔ پھر آخر رات میں یاد آیا تو ان کلمات