تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور فقیر)کون ہے؟ صحابہؓ نے عرض کیا، ہم تو اسے مفلس شمار کرتے ہیں جس کے پاس درہم (یعنی روپیہ پیسہ) اور مال و اسباب نہ ہو، آپ نے فرمایا، بے شک میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا اور اس حال میں بھی آئے گا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال (ناحق) کھایا ہوگا اور کسی کا خون بہایاہوگا اور کسی کو مارا ہوگا، پس اس کی نیکیوں میں سے کچھ اس کو دے دی جائیں گی اگر حقوق کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو حقوق والوں کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (مسلم) اللہ اکبر! کتنا سخت معاملہ ہے، ہر شخص کو حقوق کی ادائیگی کی فکر کرنا لازم ہے۔ گناہوں سے پختہ طریقے پر توبہ کرے اورتوبہ کا قانون پورا کرے۔ یعنی اللہ کے اور اس کے بندوں کے حقوق پوری طرح ادا کرے، زبانی توبہ، توبہ نہیں ہے، خوب سمجھ لو۔ واللہ اعلم۔توبہ کا طریقہ : (۲۶۸) وَعَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنِیْ اَبُوْبَکْرٍ وَصَدَقَ اَبُوْبَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ َیقُوْلَ مَامِنْ رَجُلٍ یُّذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ یَقُوْمُ فَیَتَطَھَّرَ ثُمَّ یُصَلِّیْ ثُمَّ یَسْتَغْفِرَاللّٰہَ الْاَغْفِرَاللّٰہَ لَہٗ ثُمَّ قَرَأَ وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْظَلَمُوْآ اَنْفُسَھُمْ ذٰکِرُوْا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوَالْذُنُوْبِھِمْ۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ الا ابن ماجہ لم یذکرالایہ) ’’حضرت علیؓ نے فرمایا کہ مجھ سے حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بیان کیا اور سچ بیان کیا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی شخص کوئی گناہ کر بیٹھے، پھر اس کے بعد وضو کرے، نماز پڑھے، پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کو بخش دے گا، اس کے بعد آپ نے یہ تلاوت فرمائی وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً (الایتہ) ‘‘ (مشکوٰۃ ص ۱۱۷، از ترمذی و ابن ماجہ)تشریح : توبہ کے اصلی جزو توو ہی تین ہیں جو پہلے گزر چکے ہیں یعنی: (۱) جو گناہ ہوچکے ان پر شرمندگی اور ندامت (۲) آئندہ کوئی گناہ نہ کرنے کا پختہ عہد (۳) جو حقوق اللہ و حقوق العباد تلف کیے ہیں ان کی تلافی کرنا۔ اور اس طرح توبہ کرلی جائے تو ضرور قبول ہوتی ہے، لیکن اگر ان امور کے ساتھ بعض اور چیزیں بھی ملالی جائیں تو توبہ اور زیادہ اقرب الی القبول ہوجاتی ہے۔ مثلاً نیکیوں کی کثرت کرنے لگے یا کسی بڑی نیکی کا اہتمام زیادہ کرے، حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، میں نے بہت بڑا گناہ کرلیا، کیا میری