تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو پڑھ لیا۔ (ابو داود) حضرت علیؓ کے اس عمل سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر شروع رات میں سوتے وقت پڑھنے سے یہ تسبیحات رہ جائیں تو بعد میں جب بھی موقع لگے رات کو کسی بھی وقت پڑھ لی جائیں۔حضرت فاطمہؓ گھر کا کام کاج خود کرتی تھیں : اوپر جو ہم نے پوری حدیث ترجمہ کے ساتھ نقل کی ہے اس میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حضرت سیدہ فاطمہؓ اپنے ہاتھوں پر چکی پیسنے کے نشانات دکھا کر غلام یا باندی حاصل کرنے کے لیے بارگاہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوئی تھیں، دوسری روایات میں ہے کہ سیدہ فاطمہؓ صرف چکی ہی نہیں پیستی تھیں، بلکہ پانی کا مشکیزہ بھی بھر کر لاتی تھیں، جس کے نشانات ان کے سینے پر پڑگئے تھے اور اپنے گھر میں جھاڑو بھی خود دیتی تھیں، جس سے کپڑے غبار میں بھر جاتے تھے، اور ہانڈی کے نیچے آگ بھی خود ہی جلاتی تھیں جس سے ان کے کپڑوں کا رنگ دھویں کے اثر سے سیاہی مائل ہوجاتا تھا۔ (ابو داود) جب حضور اقدس ﷺ سے اپنی محنت، مشقت اور تکلیف کرکے غلام یا باندی کی درخواست کی تو آپ نے ان کو نہ باندی عطا فرمائی نہ غلام دیا بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ جو غلام باندی آئے تھے وہ تم سے پہلے شہداء بدر کے یتیم بچے لے گئے۔ (ابو داود، باب التسبیح عندالنوم) دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے حضرت علیؓ و فاطمہؓ سے فرمایا۔ خدا کی قسم ایسا نہ کروں گا۔ یہ غلام باندی تم کو دے دوں اور اصحاب صفہ1 (1 اصحاب صفہ وہ حضرات تھے جو دین متین کے لیے ہجرت کرکے مدینہ منورہ آکر پڑگئے تھے۔ نہ ان کا کاروبار تھا نہ گھر بار تھا، بھوک و پیاس کوغذا بناکر درسگاہ نبوی ﷺ کے طالب علم بن کر رہتے تھے اور ذکر و تعلیم ان کا مشغلہ تھا، مسجد نبوی ﷺ سے باہر ایک صفہ (چبوترہ) سائبان ڈال کر ان حضرات کی اقامت کے لیے بنادیا گیا تھا، اس لیے ان کو اصحاب صفہ کہا جاتا تھا، احقر راقم الحروف نے ان حضرات کے احوال میں ایک رسالہ لکھا ہے۔ جس کا نام ’’اصحاب صفہ‘‘ ہے اور ایک رسالہ میں آں حضرت ﷺ کی صاحب زادیوں کے حالات بھی لکھے ہیں مطالعہ فرمائیں) کو چھوڑ دوں، جن کے پیٹ بھوک سے پیچ و تاب کھارہے ہیں۔ ان کی قیمت اصحاب صفہ پر خرچ کروں گا، پھران کے پاس رات کو تشریف لے گئے۔ اس وقت دونوں ایک ایسی چھوٹی چادر میں لپٹے ہوئے تھے کہ سر ڈھانکتے تھے تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکتے تھے تو سر کھل جاتے تھے۔ آپ کو دیکھ کر دونوں اٹھنے لگے، آپ نے فرمایا، اپنی جگہ رہو اور فرمایا، کیا تمھیں اس چیز سے بہتر نہ بتادوں جو تم نے سوال کیا ہے؟ عرض کیا۔ ضرور ارشاد فرمایئے۔ اس پر آپ نے نماز کے بعد اور سوتے وقت مذکورہ تسبیحات پڑھنے کو بتائیں۔ (الاصابہ) حافظ منذری کی کتاب ’’الترغیب والترہیب‘‘ میں یہ بھی ہے کہ ایک خادم مل جانے کی آرزو ظاہر کرنے پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: