تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دل اندوہ گیں ہے، یعنی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اور دل غمزدہ ہیں اور زبان سے ہم وہی کہتے ہیں جس سے ہمارا رب راضی ہے، پھر فرمایا، اے ابراہیم ! تمہاری جدائی سے ہم کو رنج ہوا۔ (بخاری و مسلم) کسی کی موت پر نوحہ باعث لعنت ہے (۲۶۲) وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّائِحَۃَ وَالْمُسْتَمِعَۃَ۔ (رواہ ابوداؤد) ’’حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی پر اور جو دھیان دے کر نوحہ سننے والی ہو اس پر (یعنی دونوں پر) لعنت بھیجی ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۵۱، از ابوداؤد) تشریح: جیسا کہ سابق حدیث کی تشریح سے معلوم ہوا کہ کسی کی موت پر بے اختیار آنکھوں سے آنسو آجانا اور دل کا رنجیدہ ہونا مواخذہ اور پکڑ کی بات ہے، لیکن زبان سے جاہلیت کی بات نکالنا اور خدائے پاک پر اعتراض کرنا اور اپنے اختیار سے بلند آوازیں نکالنا، چیخنا، چلانا، شور مچانا، کپڑے پھاڑنا، اسلام میں ان چیزوں کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔ اس حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے اور اس عورت پر بھی لعنت فرمائی ہے جو نوحہ سننے کا ارادہ کرے اور اس کو پسند کرے۔ نوحہ کرنے کا یہ مطلب ہے کہ کسی مرنے والے پر روئے اور اس کی خوبیوں کوشمار کرائے، اور بعض علماء نے فرمایا ہے کہ مطلقاً آواز کے ساتھ رونے کو نوحہ کہا جاتا ہے۔ عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ عزیز قریب، شوہر اور اولاد کی موت پر نوحہ کرتی ہیں، چیخنا چلانا، شور مچانا، میت کو خطاب کرنا اور یہ کہنا کہ ہائے میرے پیارے اے میرے جوان، اے بیٹاتو کہاں گیا؟ مجھے کس پر چھوڑا؟ تو ایسا تھا ویسا تھا، اور اس طرح کی بہت سی باتیں پکار پکار کر بیان کرنا اور رونا پیٹنا، مہینوں تک کے لیے ان کا مشغلہ بن جاتا ہے اور بعض علاقوں میں سالہا سال تک یہ سلسلہ چلتا ہے۔ یہ بات سخت ممنوع ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی پر لعنت فرمائی اور ساتھ ہی نوحہ سننے والی پر بھی، کیوں کہ نوحہ کرنے والی کا نوحہ سننے کے لیے جو عورتیں جمع ہوں وہ نوحہ کرنے کا سبب بنتی ہیں، عموماً نوحہ کرنے والی عورت تنہائی میں نوحہ نہیں کرتی۔جاہلیت کی رسموں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں :