تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عضو (انگلی، ناخن وغیرہ) بن چکا تھا تو جو خون جاری ہوگا اس پر نفاس کے احکام جاری ہوں گے، اور کوئی عضو نہ بنا تھا تو جو خون آئے وہ نفاس کے حکم میں نہ ہوگا، البتہ بعض صورتوں میں اسے استحاضہ اوربعض صورتوں میں حیض کہہ سکتے ہیں۔ ضرورت کے وقت کسی عالم سے مسئلہ دریافت کرالیں۔ مسئلہ: اگر ایک حمل سے کسی عورت کے دو بچے پیدا ہوئے اور دونوں کی پیدائش کے درمیان گھنٹہ یا دو گھنٹہ یا ایک دو دن یا ایک سے زیادہ وقفہ ہو (بشرطیکہ چھ ماہ سے کم ہو تو) پہلے ہی بچہ کی پیدائش کے بعد جاری ہونے والا خون نفاس مانا جائے گا۔ مسئلہ: حالت حمل میں جو خون آئے وہ حیض یا نفاس نہیں بلکہ استحاضہ ہے، نیز پیدائش سے پہلے جو خون یا پانی وغیرہ جاری ہوتا ہے وہ بھی حیض و نفاس نہیں ہے بلکہ استحاضہ ہے۔ بچہ کا اکثر حصہ باہر آنے کے بعد جو خون جاری ہوگا وہ نفاس ہوگا۔ مسئلہ: حیض اورنفاس کے زمانہ میں کعبہ شریف کا طواف کرنا حرام ہے، بہت سی عورتیں حج کو جاتی ہیں اور مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ایسی غلطی کر بیٹھتی ہیں، پھر جہالت کی وجہ سے اس کی شرعی تلافی بھی نہیں کرتی ہیں، اگر کسی نے ایسا کیا ہو توعلماء سے معلوم کرکے تلافی کرے۔ مسئلہ: پیدائش سے چھٹے دن جو عورت کو غسل دینا ضروری سمجھا جاتا ہے، شرعاً اس کی کچھ اصل نہیں ہے۔ حدیث شریف کے آخر میں یہ بھی فرمایا کہ نفاس کے زمانہ میں نہانے دھونے کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے جو چہرہ پرچھائیاں پڑجاتی ہیں اور مرجھانے کاجو اثر آجاتا ہے اسے درست کرنے کے لیے ہم چہرہ پر ورس ملا کرتے تھے، یہ ایک گھاس ہوتی تھی جس کے ملنے سے کھال درست ہوجاتی تھی، جیسا کہ بعض علاقوں میں سنترہ کے چھلکوں سے یہ کام لیا جاتا ہے اور اب اس کی جگہ بہت سے پاؤڈر اور کریمیں چل گئی ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ چہرہ کو صاف ستھرا رکھنا اور اچھا بنانا بھی اچھی بات ہے، مگر کافروں اور فاسقوں کے ڈھنگ اور طرز پر نہ ہو۔لڑکے اور لڑکی کے پیشاب کا حکم : (۲۵۲) وَعَنْ اَبِیْ لِبَابِۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِیَ اللّٰہَ تَعَالٰی عَنْھَا قَالَتْ لَمَّا وُلِدَالْحُسَیْنُ قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَعْطِنِیْ اَوِادْفَعْہٗ اِلَی فَلاََِ کُفِلَہٗ اَوْ اُرْضِعَہٗ بِلَبَنِیْ فَفَعَلَ فَاَتَیْتُہٗ فَوَضَعَ عَلٰی صَدْرِہٖ فَبَالَ عَلَیْہِ فَاَصَابَ اِزْارَہٗ فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَعْطِنِیْ اِزْارَکَ اَغْسِلْہُ قَالَ اِنَّمَا یُصَبُّ عَلٰی بَوْلِ الْغُلاََمِ وَیَغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ، (رَوَاہُ الْطَحَاوِیْ وَفِیْ رِوَایَۃَ لَہٗ) عَنْھَا اِنَّ الْحُسَیْنَ بْنِ عَلَیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھُمَا بَالَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ اَعْطِنِیْ ثَوْبَکَ اَغْسِلْہُ فَقَالَ اِنَّمَا یُغْسَلُ مِنَ الْاُنْثٰی وَیُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّکْرِ (وحدیث لبابہ اخرجہ ابوداؤد ایضا ولیس عندہ ذکر ارضا عہا الحسین بلبہنا)