تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے کہ مومن طعنہ زنی کرنے والا اور لعنت بکنے والا اور فحش باتیں کرنے والا اور بے حیا نہیں ہوتا۔ (ترمذی) مومن کی شان ہی دوسری ہے، وہ تونرم مزاج، نرم زبان، میٹھے الفاظ والا ہوتا ہے، انتقام اور جواب میں کوئی لفظ نکل جائے تو وہ بھی اسی قدر ہوتا ہے جتنا دوسرے نے کہا ہے، ہم سب اس سے سبق لیں اور اپنی زبان پر کنٹرول کریں۔لعنت کرنے کی ممانعت (۱۹۷) وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ ن الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ اَضْحٰی اَوْفِطْرٍ اِلٰی الْمُصَلّٰی فَمَرَّ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ یَامَعْشَرَا النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَانِّیْ اُرِیْتُکُنَّ اَکْثَرَ اَھْلِ النَّارِ فَقُلْنَ وَبِمَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ مَارَاَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَّدِیْنٍ اَذْھَبَ لِلْبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ اَحْدٰکُنَّ قُلْنَ وَمَا نُقْصَانُ دِیْنِنَا وَعَقْلِنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ اَلَیْسَ شَھَادَۃُ الْمَرْاَۃِ مِثْلَ نِصْفِ شَھَادَہِ الرَّجُلِ قُلْنَ بَلٰی قَالَ فَذَالِکِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِھَا، قَالَ اَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ قُلْنَ بَلٰی قَالَ فَذَالِکَ مِنْ نُقْصَانِ دِیْنِھَا۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) عیدیا بقر عید کے موقع پر عیدگاہ تشریف لے جارہے تھے (راستہ میں) عورتوں پر گزر ہوا، آپ نے ان کو خطاب کرکے فرمایا کہ اے عورتو! صدقہ کرو، کیوں کہ مجھے دوزخ میں زیادہ تعداد عورتوں ہی کی دکھائی گئی ہے، عورتوں نے سوال کیا۔ یہ کس وجہ سے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ آپ نے فرمایا، اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو (پھر فرمایا) کہ میں نے عورت سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا کہ عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ہوتے ہوئے بہت ہوشیار مرد کی عقل کو ختم کردے۔ عورتوں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے دین اور عقل میں کیا نقصان ہے؟ آپ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی آدھی گواہی کے برابر ہے؟ عرض کیا جی ہاں، ایسا تو ہے۔ فرمایا، یہ اس کی عقل کی کمی (کے باعث) ہے۔ پھر فرمایا کہ یہ بات نہیں ہے کہ جب عورت کو حیض آتا ہے تو (ان دنوں میں حسب حکم شرع) نہ نماز پڑھتی ہیں نہ روزہ رکھتی ہیں۔ عورتوں نے جواب دیا کہ ہاں ایسا تو ہوتا ہے۔ فرمایا، یہ اس کے دین کا نقصان ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف، از بخاری و مسلم) تشریح: یہ حدیث بہت سی نصیحتوں پر مشتمل ہے، سب کی تشریح خوب غور سے پڑھیں۔ سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اولاً فرمایا کہ عورتوں ! صدقہ دو، کیوں کہ دوزخ میں زیادہ تر میں نے عورتوں کو دیکھا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دوز خ میں زیادہ تعداد عورتوں ہی کی ہوگی، جو انسان (مرد و عورت) کافر یا مشرک یا منافق یا بے دین ہوں گے، وہ تو ہمیشہ ہی دوزخ میں رہیں گے، اور بہت سے مسلمان (مرد و