تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے صدقۂ فطر واجب ہوجاتا ہے تو ایسے شخص کو صدقۂ فطر دینا جائز نہیں ۔ جس کی حیثیت سے اس سے کم ہو شریعت کے نزدیک اسے فقیر کہا جاتا ہے۔ اسے زکوٰۃ اور صدقۂ فطر دے سکتے ہیں ۔رشتہ داروں کو صدقۂ فطر دینے میں تفصیل : اپنی اولاد کو یا ماں باپ اور نانا نانی ، دادا دادی کو زکوٰۃاور صدقۂ فطر نہیں دے سکتے ، البتہ دوسرے رشتہ داروں کو مثلاً بھائی بہن، چچا، ماموں، خالہ وغیرہ کو دے سکتے ہیں، شوہر بیوی کو یا بیوی شوہر کو صدقۂ فطر دے تو ادائیگی نہ ہوگی اور سیدوں کو بھی صدقۂ فطر دینا جائز نہیں ۔ فائدہ: بہت سے لوگ پیشہ ور مانگنے والوں کے ظاہری پھٹے پرانے کپڑے دیکھ کر یا کسی عورت کو بیوہ پاکر زکوٰۃ اور صدقۂ فطر دے دیتے ہیں ۔ حالاں کہ بعض مرتبہ بیوہ عورت کے پاس بہ قدر نصاب زیور ہوتا ہے، اسی طرح روزانہ کے مانگنے والوں کے پاس اچھی خاصی مالیت ہوتی ہے، حالاں کہ صاحب نصاب کو دینے سے ادائیگی نہیں ہوتی۔ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کی رقم خوب سمجھ کر دینا لازم ہے۔رشتہ داروں کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے : جن رشتہ داروں کو زکوٰۃ اور صدقۂ فطر دینا جائز ہے ان کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے کیوں کہ ان میں صلہ رحمی بھی ہوجاتی ہے۔نوکروں کو صدقۂ فطر دینا : اپنے غریب نوکروں کو بھی زکوٰۃ اور صدقۂ فطر دے سکتے ہیں مگر ان کی تنخواہ میں لگانا درست نہیں ۔بالغ عورت اگر صاحب نصاب ہو : اگر بالغ عورت اس قابل ہے کہ اس کو صدقۂ فطر دیا جاسکے تو اسے دے سکتے ہیں اگرچہ اس کے میکہ والے مال دار ہوں ۔عیدالاضحی اور قربانی فضائل و مسائل قربانی کی فضیلت : ۴۹۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَا فَاطِمَۃُ قُوْمِیْ اِلٰی اُضْحِیَتِکَ فَاشْھَدِیْھَا