تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہیں بھی ہو۔ ‘‘ مذکورہ بالا حدیثوں سے معلوم ہوا کہ قبروں کو بت بنانا اور وہاں میلہ کے طریقہ پر اس طرح جمع ہونا جیسے عید میں جمع ہوتے ہیں، اللہ رب العزت اور اس کے پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سخت گناہ ہے۔ قبروں پر عرس کے نام سے جو میلے لگتے ہیں ان میں بے شمار منکرات اورمعاصی کا ارتکاب کیا جاتا ہے، قبروں کے چاروں طرف طواف کرنا (جو صرف بیت اللہ کے لیے مخصوص ہے) مزاروں پر چراغ جلانا، طوائف کا ناچ ہونا، ہارمونیم اور طبلہ پر گانا بجانا، اور نمازوں کو غارت کرنا اور قبروں کو غسل دلانا اور اسی طرح کے بہت سے بڑے بڑے گناہوں اور بہت سی شرک و بدعت کی باتوں اور بدترین منکرات اور خرافات کا ارتکاب کیا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سمجھ دے۔کتاب التوبتہ والاستغفار توبہ کی حقیقت اور اس کی اہمیت اور ضرورت : (۲۶۷) وَعَنِ الْاَغْرِّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یٰٓـاَیُّھَاالنَّاسُ تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ فِیْ یَوْمٍ مِّائَۃَ مَرَّۃٍ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت اغرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! اللہ کے حضور توبہ کرو، کیوں کہ میں روزانہ سو مرتبہ اللہ کے حضور میں توبہ کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم ص ۳۴۶ ج ۲)تشریح : اس حدیث مبارک میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے توبہ کی طرف توجہ دلائی ہے۔ چونکہ نفس و شیطان کے تقاضے پر لوگ گناہ کر بیٹھتے ہیں اس لیے توبہ کرتے رہنا ازحد ضروری ہے، یہ اللہ جل شانہٗ کا انعام ہے کہ اس نے یہ قانون نہیں بنایا کہ گناہ پر ضرور ہی عذاب ہو، بلکہ جو شخص اللہ سے معافی مانگے اور اس کے حضور میں توبہ کرے جو سچے دل سے ہو تو اللہ جل شانہٗ اس کو معاف فرمادیتے ہیں اور توبہ قبول فرمالیتے ہیں، قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَھُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التُّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَعْفُوْ عَنِ السَّیِّئَاتِ وَیَعْلَمُ مَاتَفْعَلُوْنَo وَیَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُو الصّٰلِحٰتِ وَیَزِیْدُھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ وَالْکٰفِرُوْنَ لَھُمْ عَذَابً شَدِیْدٌo (سورہ الشوریٰ) ’’اور وہ ایسا ہے کہ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور وہ تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ اس کو جانتا ہے اور ان لوگوں کی عبادت قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اور ان کو اپنے فضل سے اور زیادہ دیتا ہے اور جو لوگ کفر کررہے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے۔ ‘‘