تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جس نے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ کَثِیْرًا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ کہا، اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا، اگرچہ سمندر کے جھاگوں کے برابر ہوں۔ (اخرجہ الحاکم وقال صحیح علی شرط مسلم) حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ باقیات صالحات (یعنی ایسی چیزوں) کی کثرت کرو (جو باقی رہنے والی ہیں۔ سراپاخیر ہیں) عرض کیا گیا۔ وہ کیا ہیں؟ فرمایا وہ یہ ہیں: اَللّٰہُ اَکْبَرُ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ (رواہ احمد ابویعلی والنسائی واللفظ لہ، وابن حبان فی صحیحہ والحاکم وقال صحیح الاسناد کذافی الترغیب) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ جنت کے پودے ہیں۔ (رواہ احمد باسناد حسن کما فی الترغیب) متعدد صحابہ ؓ سے ارشاد نبوی ﷺ منقول ہے کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ننانوے مرضوں کی دوا ہے۔ جن میں سب سے سہل غم ہے، (یعنی غم کی تو اس کے سامنے کوئی حقیقت ہی نہیں)۔ (کنزالعمال) فائدہ: عام روایت میں صرف لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ہی وارد ہوا ہے۔ البتہ صحیح مسلم کی بعض روایات میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ کے ساتھ العزیز الحکیم بھی وارد ہوا ہے اور دعائے حفظ قرآن جو امام ترمذی ؒ نے نقل کی ہے اس میں العلی العظیم کا اضافہ ہے۔ فائدہ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ کا مطلب یہ ہے کہ (جو حضور اقدس ﷺ سے مروی ہے) کہ گناہوں سے بچنے کا کوئی ذریعہ نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ بچائے اور اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری پر لگنے کی کوئی طاقت نہیں، مگر اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ۔ (کنزالعمال عن ابن مسعود و عزاہ الی ابن النجار)تین کلمات جن کے پڑھنے کا بے انتہا ثواب ہے : ۹۰۔ وَعَنْ جُوَیْرِیَۃَ ؓ اِنَّ النَّبِیَّ ﷺ خَرَجَ مِنْ عِنْدِھَا بَکْرَۃً حِیْنَ صَلَّی الصُبْحَ وَھِیَ فِیْ مَسْجِدِھَا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ اَنْ اَضْحٰی وَھِیَ جَالِسَۃٌ قَالَ مَازِلْتِ عَلَی الْحَالِ الَّتِیْ فَارَقْتُکِ عَلَیْھَا قَالَتْ نَعَمْ! قَالَ النَّبِیُّ ﷺ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَکِ اَرْبَعَ کَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ الْیَوْمَ لَوَزَنَتْھُنَّ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلْقِہٖ وَرَضَانَفْسِہٖ وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ۔ (رواہ مسلم) ام المومنین حضرت جویریہؓ کا بیان ہے کہ ایک دن نماز فجر سے فارغ ہوکر رسول اکرم ﷺ میرے پاس سے علی الصباح باہر تشریف لے گئے، اس وقت میں اپنے مصلے پر تھی، پھر چاشت کا وقت ہوجانے کے بعد آپ تشریف لائے، اس وقت میں اسی نماز کی جگہ بیٹھی ہوئی تھی جہاں آپ نے مجھے چھوڑا تھا، آپ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ تم اس وقت سے لے کر اب تک اسی حالت پر ہو، جس پر میں نے تم کو چھوڑا تھا؟ عرض کی۔ جی ہاں ! آپ نے فرمایا، میں نے تم سے جدا ہونے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ