تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آرام میں شکر کرتا ہے تو اس کا ثواب بھی ملتا ہے، غرضیکہ چٹ اورپٹ دونوں میں فائدے ہیں، جب یہ بات ہے تو مومن کو کسی حال میں ہراساں و پریشان ہونے کا کوئی موقع نہیں۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان کو جو بھی کچھ دکھ تکلیف، تھکن اور پریشانی، رنج اور کلفت اور گھٹن پہنچ جائے تو اس کے ذریعہ اللہ پاک اس کے گناہوں کا کفارہ فرمادیتے ہیں، حتیٰ کہ اگر کانٹا بھی لگ جائے تو وہ بھی گناہوں کے معاف ہونے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم)اولاد کی موت پر صبر کرنے کا ثواب اور آخرت کا فائدہ : (۲۶۰) وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ جَائَ تِ امْرَأْۃً اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَھَبَ الرِّجَالُ بِحَدِیْـثِکَ فَاجْعَلِ لَّنَا مِنْ نَّفْسِکَ َیوْمًا نَّاتِیْکَ فِیْہِ تُعِلِّمْنَا مِمَّا عَلَّمَکَ اللّٰہُ قَالَ اجْتَمِعْنَ فِیْ یَوْمٍ کَذَا وَکَذَا فِیْ مَکَانٍ کَذَا وَکَذَا فَاجْتَمَعْنَ فَاتَا ھُنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَھُنَّ مِمَّا عَلَّمَہُ اللّٰہُ ثُمَّ قَالَ مَامِنْکُنَّ امْرَأَۃٌ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدِیْھَا وَّلَدِھَا ثَلٰـثَۃً اِلَّا کَانَ لَھَا حِجَابًا مِّنَ النَّارِ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِّنْھُنَّ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَاَوِاثْنَیْنِ فَاَعَادَتْھَا مَرَّتَیْنِ ثُمَّ قَالَ وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ۔ (رواہ البخاری) ’’حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صحابیہؓ حاضر ہوئیں اورعرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی باتیں مردوں نے خوب حاصل کرلیں (اور ہم محروم رہی جارہی ہیں) لہٰذا اپنی طرف سے ایک دن ہمارے لیے مقرر فرمادیں، جس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ ان معلومات میں سے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہیں ہم کو بتادیں۔ یہ سن کر آپ نے ارشاد فرمایا (اچھا)فلاں فلاں دن تم فلاں جگہ جمع ہوجانا، چناں چہ مقررہ دن اور جگہ پر صحابی عورتیں جمع ہوگئیں، اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے اور ان کو اللہ کے دیئے ہوئے علوم میں سے بہت کچھ بتایا، پھر فرمایا کہ تم میں سے جو عورت اپنی زندگی میں تین بچے پہلے سے آخرت میں بھیج دے گی (یعنی تین بچوں کی موت پر صبر کرلے گی) تو یہ بچوں کا پہلے سے چلے جانا اس عورت کے لیے دوزخ سے آڑ بن جائے گا۔ ان میں سے ایک عورت نے سوال کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر دو ہی بچوں کو آگے بھیجا ہو؟ یعنی کسی عورت کے دو ہی بچے فوت ہوئے اور انہی پر صبر کرنے کا موقع ملا، تیسرے کی موت کی نوبت ہی نہ آئی، تو کیا دوبچوں پر صبر کا بھی یہی مرتبہ ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک جواب نہ دینے پائے تھے کہ اس نے یہی سوال پھر دوہرادیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااور دو لڑکے بھیج دینے کا بھی یہی مرتبہ ہے، دو لڑکے بھیج دینے کا بھی یہی مرتبہ ہے، دو لڑکے بھیج دینے کا بھی یہی مرتبہ ہے۔‘‘(مشکوٰۃ شریف ص ۱۵۳، از بخاری)