تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسئلہ: اگر مخصوص رقم کے عوض خلع کیا۔ مثلاً یوں کہا کہ ہزار روپے کے عوض خلع کرتا ہوں اور عورت نے قبول کیا تو یہ ہزار روپے عورت پر واجب ہوگئے۔ خواہ اس سے قبل اپنا مہر لے چکی ہو یا ابھی وصول کرنا باقی ہو، اگر ابھی مہر نہ لیا ہو تو وہ نہ ملے گا کیوں کہ خلع کی وجہ سے معاف ہوگیا اور عورت پر لازم ہوگا کہ شوہر کو طے شدہ ہزار روپے ادا کرے۔طلاق بالمال : مذکورہ تفصیل اس وقت ہے کہ جب کہ لفظ خلع استعمال کیا ہو یا یوں کہا کہ اتنے روپے کے عوض یا میرے مہر کے عوض میری جان چھوڑ دے اور اگریوں کہا جائے کہ ہزار روپے کے عوض مجھے طلاق دے دیں تو اس کو خلع نہ کہا جائے، البتہ اگر شوہر نے ہزار روپے کے عوض طلاق دے دی تو ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی اور چونکہ یہ صورت خلع کی نہیں ہے اس لیے اسے فقہاء کرام طلاق بالمال کہتے ہیں، اس کا حکم یہ ہے کہ جس مال پر آپس میں طلاق کا دینا طے ہوا ہے اس کے مطابق اگر مرد طلاق دے دے تو عورت پر اس قدر مال دینا لازم ہوگا۔ لیکن آپس میں جو ایک دوسرے کو کوئی مالی حق ہے تو وہ معاف نہ ہوگا، اگر عورت کا کل یا بعض مہر باقی ہے تو وہ دعویدار ہوکر لے سکتی ہے۔ طلاق بالمال بھی ایک معاملہ ہے جودونوں فریق کی منظوری سے ہوسکتا ہے۔ مسئلہ: عورت نے کہا کہ مجھے طلاق دے، مرد نے جواب میں کہا تو اپنا مہر وغیرہ سب حق معاف کردے تو طلاق دے دوں، اس پر عورت نے کہا اچھا معاف کیا یا لکھ کر دے دیا، پھر شوہر نے طلاق نہ دی تو کچھ معاف نہیں ہوا، اگر شوہراسی مجلس میں طلاق دے دے تو عورت کا معاف کرنا معتبر ہوگا ورنہ وہ اپنا حق وصول کرسکے گی۔ مسئلہ: اگر مرد نے زبردستی کرکے مارپیٹ کر عورت کو خلع کرنے پر مجبور کردیا اور اس کی زبان سے خلع کرنے کا لفظ کہلوالیا یا لکھے ہوئے خلع نامہ پر انگوٹھا لگوالیایا دستخط کروالیا اور کہا کہ خلع کرتا ہوں تو اس سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ لیکن عورت پر مال واجب نہ ہوگا نہ اس کا کوئی حق معاف ہوگا۔ اگر مہرباقی ہے تو شوہر پر اس کا ادا کرنا واجب رہے گا۔ مسئلہ: اگر کسی شوہر نے عورت کی جانب سے کاغذ لکھ لیا کہ میں نے مہر یا اپنے دیگر حقوق کے عوض طلاق لینا منظور کرلی اور اسے دکھائے بغیر کچھ اور بات سمجھا کر دستخط کرالیا یاانگوٹھا لگوالیا تو کچھ معاف نہ ہوگا، البتہ اگر شوہر نے کہا میں نے طلاق دے دی یا خلع کیا ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی، اگر شوہر نے کورٹ میں کاغذ پیش کرکے دنیا والے حاکموں کے یہاں معافی کا فیصلہ کرالیا تو وہ معتبر نہ ہوگا اورقاضی روز جزاء کے حضور میں جب پیشی ہوگی تو اس مال کے عوض نیکیاں دینی ہوں گی یا عورت کے گناہ اپنے سر پر لینے ہوں گے۔