تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نیز حضرت انسؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بڑا انعام، بڑی مصیبت کے ساتھ وابستہ ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت فرماتے ہیں تو ان کو مصیبت میں مبتلا فرمادیتے ہیں، اس مصیبت پر جو خدائے پاک سے راضی رہا۔ اس کے لیے اللہ کی رضا ہے اور جو ناراض ہو اللہ بھی اس سے ناراض ہوگا۔ (ترمذی، ابن ماجہ) (۲۵۹) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ یَزَالُ الْبَلاََئُ بِالْمُؤْمِنِ اَوِالْمُؤْمِنَۃِ فِیْ نَفْسِہٖ وَمَالِہٖ وَوَلَدِہٖ حَتّٰی یَلْقَی اللّٰہُ تَعَالٰی وَمَا عَلَیْہِ مِنْ خَطِیْئَتِہٖ۔ (رواہ الترمذی، رواہ مالک نحوہ وقال الترمذی ھذا حدیث حسن صحیح) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مومن بندہ مرد ہو یا عورت برابر تکلیفوں میں مبتلا کیا جاتا ہے اور یہ تکلیفیں اس کی جان میں او رمال میں اور اولاد میں آتی رہتی ہیں، ان تکلیفوں کی وجہ سے مومن بندہ اس حال میں ہوجاتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ بھی باقی نہیں رہتا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۱۳۶، از ترمذی و موطا) تشریح: اس حدیث سے صاف معلوم ہوا کہ تکلیفوں کی وجہ سے مومن کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے کہ کوئی ضروری نہیں کہ اس کے لیے اس کے جسم میں ہی تکلیف پہنچے، بلکہ اس کی جان کو جو تکلیف پہنچے اور اولاد کو جو تکلیف پہنچے اور مال میں جو نقصان پہنچے، یہ سب گناہوں کا کفارہ ہے اور یہ مومن کے حق میں اس اعتبار سے بہتر بھی ہے کہ صرف جسم ہی میں ساری تکلیفیں آتیں تو جینا دوبھر ہوجاتا، گناہوں کا کفارہ ہوجائے اور درجات بلند ہوجائیں۔ اس کے لیے اللہ جل شانہٗ نے مصائب کو بانٹ دیا، کچھ جان میں، کچھ مال میں، کچھ اولاد میں تکلیفیں تقسیم کردی گئیں۔ اور یہ بات بھی جاننی چاہیے کہ اولاد کے دکھ درد پر اولاد کو ثواب اپنی جگہ ملتا ہے اور بچوں کو جو تکلیف ہوتی ہے ماں باپ کو ان کا مستقل ثواب مل جاتا ہے، مومن بندہ کا کام یہ ہے کہ صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزارتا رہے، تکلیف تو کافروں کو بھی پہنچتی ہے، لیکن مومن اور کافر کی تکلیف میں زمین و آسمان کا فرق ہے، مومن اپنی تکلیف پر اجر و ثواب لیتا ہے اور آخرت میں بلند درجات پائے گا اور کافر کو جو تکلیف پہنچتی ہے اس کی وجہ سے آخرت میں اسے کچھ ملنے والا نہیں، گویا مسلمان کو تکلیف پہنچتی ہی نہیں، جس تکلیف کی آخرت میں قیمت مل گئی وہ کیا تکلیف ہے؟ دیکھو دنیا میں کمانے کے لیے مزدور اور کاشتکار اور تجارت پیشہ لوگ کتنی تکلیف اٹھاتے ہیں، لیکن اس تکلیف کو خوشی سے سہتے ہیں، بلکہ تکلیف ہی نہیں سمجھتے، کیوں کہ اس کا نفع ملتا رہتا ہے۔ مومن کا ہرحال بہتر ہے، تکلیف میں صبر کرتا ہے تو اس کا بھی ثواب پاتا ہے اور