تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریح : حدیث بالا سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں عورتوں کو دینی معلومات حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا اوریہ بھی معلوم ہوا کہ جب پہلے عورتیں جمع ہوگئیں، تب اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، عورتوں کی مجلس وعظ میں جب کوئی مرد بیان کرنے جائے تو اس کے لیے سنت طریقہ معلوم ہوگیا کہ جب سب عورتیں جمع ہوجائیں تب پہنچے، اس میں پردہ کا زیادہ اہتمام ہے، کیوں کہ واعظ کی نظر آنے والیوں پر نہ پڑے گی۔ اس حدیث میں تین بچوں اور دو بچوں پر صبر کرنے کا مرتبہ بتایا ہے، دوسری حدیثوں سے ثابت ہے کہ ایک بچہ پر صبر کرنا بھی دوزخ سے محفوظ ہونے کا ذریعہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ایسے تین بچے اپنے آگے بھیج دیئے جو بالغ نہیں ہوئے تھے، تو یہ بچے اس کے لیے دوزخ سے حفاظت کرنے کے لیے مضبوط قلعہ بن جائیں گے۔ حضرت ابوذر صحابیؓ بھی وہیں موجود تھے، انھوں نے عرض کیا۔ میں نے تو دو ہی بچے آگے بھیجے ہیں۔ آپ نے فرمایا۔ دو بچے بھیجنے کا بھی یہی درجہ ہے، حضرت ابی بن کعبؓ نے کہا جن کا لقب سیّد القراء ہے کہ میں نے تو ایک ہی بچہ آگے بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایک بچہ بھیجنے کا بھی یہی درجہ ہے (مشکوٰۃ شریف) آگے بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ بچہ ماں باپ کی زندگی میں ان سے پہلے مرگیا۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، بے شک گرا ہوا حمل بھی ناف کے ذریعہ اپنی ماں کو کھینچ کر جنت میں پہنچادے گا، بشرطیکہ اس کی ماں نے اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھی ہو۔ (مشکوٰۃ شریف) بچوں کی محبت فطری امر ہے، ماں باپ کو بچہ سے بہت زیادہ محبت ہوتی ہے۔ خصوصاً ماں کی مامتا تو مشہور ہی ہے، بچہ کی ذراسی تکلیف نہیں دیکھ سکتی، اگر بچہ مرجائے تو ماں کا برا حال بن جاتا ہے اور اس کے دل کو سخت صدمہ ہوتا ہے۔ اس وقت ساری خوشیاں مٹی ہوجاتی ہیں، اسی لیے ماں باپ کے صبر کرنے کا بہت بڑا مرتبہ ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب میں اپنے بندہ کے پیارے کو اٹھالوں اور وہ اس پر ثواب کا یقین کرے تو اس کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ (بخاری شریف) حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ کا کوئی بچہ فوت ہوجائے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ کیا تم نے میرے بندہ کے بچہ کو قبض کرلیا ہے، وہ عرض کرتے ہیں، ہاں، ہم نے ایسا کیا، پھرفرماتے ہیں کیا تم نے اس کے دل کا پھل لے لیا، وہ عرض کرتے ہیں جی ہاں، پھر اللہ تعالیٰ دریافت فرماتے ہیں (حالاں کہ ان کو سب کچھ معلوم ہے) کہ میرے