تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مطلب یہ ہے کہ منافق کو چونکہ آخرت میں بخشنا نہیں ہے، اس لیے اس کی خطاؤں کے بخشنے کے انتظام کی ضرورت نہیں، لہٰذا مرض بھیج کر اس کے گناہوں کا کفارہ نہیں کیا جاتا، زندگی بھرٹھیک ٹھاک عیش و عشرت، مزے اور چین سے رہتا ہے، پھر جب آخرت میں عذاب ہوگا تو بہت ہی شدید ہوگا۔ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بلاشبہ مومن بندہ جب بیمار ہوجائے، پھر اللہ تعالیٰ اس کو آرام دے دیں، تو یہ اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے، اور آئندہ کے لیے نصیحت ہوجاتی ہے (کہ گناہوں سے پرہیز کرے) اور جب منافق (کبھی کبھار) بیمار ہوتا ہے اور اس کے بعد عافیت پالیتا ہے تو (اس سے کوئی سبق نہیں لیتا)اس کی مثال ایسی ہے جیسے اونٹ کو اس کے مالکوں نے باندھ دیا، پھر چھوڑ دیا، اسے کچھ پتہ نہ چلا کہ مجھے انھوں نے کیوں باندھا اور پھر کیوں چھوڑا؟ مجلس میں یہ بات ہوہی رہی تھی کہ ایک شخص نے کہا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض کیا چیز ہے؟ میں تو کبھی بیمار نہیں ہوا۔ آپ نے فرمایا تو ہمارے پاس سے اٹھ جا، کیوں کہ تو ہماری جماعت میں سے نہیں ہے۔ (ابوداؤد شریف) دیکھو! کیسی بڑی بات ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو فرمادیاکہ تو ہماری جماعت سے نہیں ہے، اس سے معلوم ہوا کہ دکھ تکلیف مومن کی خاص نشانی ہے اور اس سے گھبرانا نہیں چاہیے اور بیماری کو برا کہنا اس وجہ سے بھی درست نہیں ہے کہ اس کے ذریعہ گناہ معاف ہوتے ہیں اور اس وجہ سے بھی کہ مرض اللہ کا بھیجا ہوا ہے۔ جوتکلیف اللہ کے حکم سے ہے، اس میں مرض اور مصیبت کا کیا قصور ہے؟ خالق کائنات جلہ مجدہ جو چاہے گا وہ ہوگا۔ (۲۵۸) وَعَنْ عَطَائِ بْنِ اَبِیْ رَبَاحٍ قَالَ قَالَ لِیَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھُمَا اَلاََ اُرِیْکَ امْرَأَۃً مِّنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ قُلْتُ بَلٰی، قَالَ ھٰذِہِ الْمَرْأَۃُ السَّوْدَائُ اَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ اُصْرَعُ وَاِنِّیْ اَتَکَشَّفُ فَادْعُ اللّٰہِ فَقَالَ اِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَکِ الْجَنَّۃُ وَاِنْ شِئْتِ دَعْوَتُ اللّٰہَ اَنْ یُّعَافِیَکِ فَقَالَتْ اَصْبِرُ فَقَالَتْ اِنِّیْ اَتَکَشَّفْ فَاَدْعُ اللّٰہَ اَنْ لَّااَتَکَشَّفُ فَدَعَا لَھَا (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت عطارؓ کا بیان ہے کہ حضرت ابن عباسؓ نے مجھ سے فرمایا کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھاؤں؟ میں نے عرض کیا ہاں (ضرور دکھایئے)اس پر انھوں نے ایک عورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ (دیکھو) یہ کالے رنگ کی عورت ہے (اس کے بارے میں جنتی ہونے کی بشارت ہے، قصہ اس کا یہ ہے کہ) یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کیا۔ یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے (مرگی کا) دورہ پڑجاتا ہے اور اس دورہ میں میرے اعضاء جسم سے کپڑا ہٹ جاتا ہے اور اعضاء کھل جاتے ہیں۔ آپ اللہ پاک سے دعا فرمادیجے کہ میری یہ تکلیف دور ہوجائے، آپ نے فرمایا کہ اگر چاہو تو صبر کرو اور تمہیں اس کے عوض جنت ملے گی اور اگر تم چاہو تو میں دعا کردوں گاکہ اللہ