تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت میمونہؓ کی باندی کو کسی نے صدقہ میں ایک بکری دے دی تھی، بعد میں یہ بکری مرگئی، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اس کی کھال اتار کر دباغت کرکے اپنے استعمال میں کیوں نہ لے لی، لوگوں نے عرض کیا کہ یہ مردار ہے (یعنی اپنی موت مری ہے، شرعی طریقہ پر ذبح نہیں کی گئی)آپ نے فرمایا کہ صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۵۳، از بخاری و مسلم)تشریح : انسانوں کے استعمال کے لیے اللہ جل جلالہ نے بہت سی چیزیں پیدا فرمائی ہیں، جن کے برتن وغیرہ بنالیتے ہیں، پھر ان برتنوں میں استعمالی چیزیں رکھتے ہیں، یہ چیزیں (جن سے برتن بناتے ہیں) معدنیات بھی ہیں، جیسے لوہا، تانبہ، پیتل، گلٹ وغیرہ اور درختوں کی لکڑیاں بھی، نیز مٹی اور پتھر سے بہت سے برتن بنائے جاتے ہیں اور جانوروں کی کھالوں سے بھی تیار ہوتے ہیں۔ خصوصاً پانی بھرنے کے مشکیزے تو کھال ہی کے ہوتے ہیں اور بہت سے علاقوں میں تیل کی کپیاں بھی کھال سے بناتے ہیں۔ جس حلال جانور کو شرعی طور پر ذبح کرلیاجائے تو اس کی کھال اور گوشت اور چربی کے پاک ہونے میں کوئی شک نہیں، البتہ کھال میں اگر کسی جگہ گوبر یاپیشاب لگا ہوا ہو یا ذبح کرتے وقت خون لگ گیا ہو تو اس کو دھو ڈالے اور شریعت کے مطابق ذبح کردہ جانور کی لھال کے لیے دباغت کی ضرورت نہیں ہے، وہ بغیر دباغت کے بھی پاک ہے اور اگرکوئی جانور بغیر ذبح کیے مرگیا، خواہ اپنی موت مرا ہو، خواہ اوپر سے گر کر موت آئی ہو یا لاٹھی اور بندوق سے مارا گیا ہو، اس کی کھال اور گوشت اور چربی ناپاک ہیں، ایسے جانور کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے، البتہ گوشت اور چربی وغیرہ پاک نہیں ہوسکتے۔ مذکورہ بالا حدیث میں یہی مسئلہ ارشاد فرمایا ہے کہ اگر بکری وغیرہ ذبح شرعی کے بغیر مرجائے تو اس کی کھال کو دباغت دے کر کام میں لاسکتے ہیں، دباغت کے بعد اگر اس کا مشکیزہ بنالیا اور اس میں پانی بھردیا تو وہ پانی ناپاک نہ ہوگا۔ اگر کھال کے موزے، دستانے، صدری، ٹوپی، کوٹ وغیرہ بنالیااور ان چیزوں کے بدن پر ہوتے ہوئے نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی۔ دباغت کا مطلب یہ ہے کہ کھال کو نمک یا کوئی مسالہ، ببول کا برادہ، مٹی وغیرہ لگاکر آلائش دور کردی جائے اور اس کو سکھا دیاجائے، جس سے سڑنے سے محفوظ ہوجائے۔ مسئلہ: جن جانوروں کا کھانا حرام ہے جیسے شیر، بھیڑیا، گیدڑ، بندر وغیرہ ان کی کھال بھی دباغت سے پاک ہوجاتی ہے۔ مسئلہ: اگر ان جانوروں کو بسم اللہ، اللہ اکبر کہہ کر کوئی مسلمان ذبح کردے تب بھی ان کی کھال پاک ہوجاتی ہے، اس صورت میں سکھانا، دوالگانا پاک ہونے کے لیے شرط نہیں ہے، لیکن جس کا گوشت کھانا حرام ہے، اس کا گوشت شرعی طور پر ذبح کرنے سے بھی حلال نہ ہوگا، البتہ اس طرح اس کی کھال پاک ہوجائے گی۔