تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۷۶) وَعَنْ اَبِیْ بَکْرِ نِالصِّدِّیْقِ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَلْعُوْنٌ مَّنْ ضَارَّمُؤْمِنًا اَوْ َمکَرَبِہٖ۔ (رواہ الترمذی) ’’حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص ملعون ہے جو کسی مومن کو ضرر پہنچائے یا اس کے ساتھ مکر کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۸، از ترمذی)تشریح : اس حدیث پاک میں اس بات سے بچنے کی سخت تاکید کی ہے کہ کسی مومن کو ضرر پہنچایا جائے یا اس کے ساتھ مکاری کی جائے، ایسا کرنے سے صرف منع ہی نہیں فرمایا بلکہ ایساکرنے والے کو ملعون قرار دیا۔ جس پر لعنت کی جائے اس کو ملعون کہتے ہیں، ضرر ہر طرح کے نقصان اور تکلیف کو کہتے ہیں، کسی بھی مسلمان کو کسی طرح کا ضرر اورنقصان اور تکلیف پہنچانا سخت وبال کی بات ہے، مومن کے ساتھ مکر کرنا اور اس کو دھوکہ اور فریب دینا بہت بڑا گناہ ہے جو شخض ایساکرے اس کو بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ملعون بتایا ہے۔ مومن کا کام یہ ہے کہ ساری مخلوق کو نفع پہنچائے، اور خاص کر مومن بندوں کی ہر طرح سے خیر خواہی اور ہمدردی کرے، ان کو نفع پہنچائے، تکلیف سے بچائے، دکھ درد میں کام آئے اور اس طرح سے زندگی گزارے کہ پاس پڑوس کے لوگ اور ہر وہ شخص جس سے کوئی بھی واسطہ ہو اپنے دل سے یہ یقین کرے کہ یہ مسلمان آدمی ہے، ساری دنیا مجھے نقصان پہنچاسکتی ہے، لیکن چونکہ یہ شخض مسلمان ہے، اس لیے اس سے مجھے تکلیف نہیں پہنچ سکتی۔ حضرت ابوہریرہؓ نے بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور وہاں کھڑے ہوگئے اورفرمایا کہ میں تم کو یہ نہ بتادوں کہ تم میں اچھا کون ہے؟ اور برا کون ہے؟ یہ سن کر حاضرین خاموش ہوگئے، آپ نے تین بار یہی سوال فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتایئے کہ ہم میں برا کون ہے اور اچھا کون ہے؟ آپ نے فرمایا، تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس سے خیر کی امید کی جاتی ہو، اور اس کے شر کی جانب سے اطمینان ہو (یعنی لوگ اس بات کا یقین رکھتے ہوں کہ اس شخص سے کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے گا) اور (فرمایا) کہ تم میں بدترین آدمی وہ ہے جس سے خیر کی امید نہ کی جاتی ہو اور جس کے شر سے لوگ بے خوف نہ ہوں۔ (ترمذی، بیہقی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان سے اور ہاتھ سے مسلمان سلامت رہیں (یعنی ان کو کوئی دکھ، تکلیف اس کی طرف سے نہ پہنچے) اور مومن وہ ہے جس کی طر ف سے لوگوں کو اپنے خونوں اور مالوں پر اطمینان ہو، کہ اس شخص سے کوئی جانی نقصان نہ پہنچے گا۔ (ترمذی، نسائی) دیکھو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے بات کہنے کا کیسا انداز اختیار فرمایا، یہ فرمانے کے بجائے کہ لوگوں کو تکلیف مت پہنچائو، یوں فرمایا کہ اپنی زندگی کا