تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بچے بھی گھر آجاتے ہیں۔ بچوں بچوں میں لڑائی بھی ہوجاتی ہے، پڑوس کی بکری اور مرغی بھی گھر میں چلی آتی ہے، ان چیزو ں سے ناگواری ہوجاتی ہے اور ناگواری بڑھتے بڑھتے بغض و کینہ و قطع تعلقات تک نوبت پہنچ جاتی ہے اور ہر فریق ایک دوسرے پر زیادتی کرنے لگتا ہے اور غیبتوں اور تہمتوں بلکہ مقدمہ بازیوں تک نوبت آجاتی ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض مرد اور عورت تیز مزاج اور تیز زبان ہوتے ہیں، بغیر کسی وجہ کے اپنی بدزبانی سے لڑائی کا سامان پید اکردیتے ہیں، عورتوں کی بدزبانی اور تیز کلامی تو بعض مرتبہ اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ پورا محلہ ان سے بیزار رہتاہے، اسی طرح کی ایک عور ت کے بارے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ بڑی نمازن ہے، خوب صدقہ کرتی ہے، نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتی ہے، لیکن ان سب کے باوجود اس میں ایک یہ بات ہے کہ اپنی بدزبانی سے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ دوزخی ہے، دیکھو پڑوسیوں کو ستانے کے سامنے نماز روزوں کی کثرت سے بھی کام نہ چلا، اس کے برخلاف ایک دوسری عورت کا ذکر کیا گیا جو فرض پڑھ لیتی تھی، فرض روزہ رکھ لیتی تھی، زکوٰۃ فرض ہوئی تو وہ بھی دے دی، نفلی نماز، روزہ او رصدقہ کی طرف اس کی خاص توجہ نہ تھی، لیکن پڑوسی اس کی زبان سے محفوظ تھے، جب اس کا تذکرہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا تو آپ نے اس کو جنتی فرمایا۔ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے اخلاق اور اچھے معاملات کے ساتھ زندگی گزارنے کی شریعت اسلامیہ میں بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے، اس سے جو تکلیف پہنچے اس پر صبر کرے، اور اپنی طرف سے اس کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہنچائے اور اس کی مشکلات و مصائب میں کام آئے، جہاں تک ممکن ہو اس کی مدد کرے، اس کے گھر کے سامنے کوڑاکچرا نہ ڈالے، اس کے بچوں کے ساتھ مشقت کا برتائو کرے، ان باتوں کا لکھنا اوربول دینا اور سن لینا تو آسان ہے لیکن عمل کرنے کے لیے بڑی ہمت اور حوصلہ کی ضرورت ہے، اگر کسی طرح کا کوئی اچھا سلوک نہ کرسکے تو کم سے کم اتنا تو ضرور کرے کہ اس کو کوئی تکلیف نہ پہنچائے، اورآگے پیچھے اس کی خیر خواہی کرے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام مجھے برابر پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ میں نے یہ گمان کیا کہ آپ پڑوسی کو وارث بناکر چھوڑیں گے۔ (بخاری و مسلم) پڑوسی کو تکلیف پہنچانا تو کجا اس کے ساتھ اس طرح زندگی گزارے کہ اس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ اور کھٹکا اس بات کا نہ ہو کہ فلاں پڑوسی سے مجھے تکلیف پہنچے گی۔ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں۔ عرض کیا گیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس کے بارے میں ارشاد فرما رہے ہیں ؟ فرمایا، جس کا پڑوسی اس کی