تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
محرم ہوں، جن کی تفصیل کتب فقہ میں موجود ہے اور علما سے معلوم ہوسکتی ہے۔ بہت سے لوگ بہن بھائی کے ساتھ ظلم و زیادتی کرتے ہیں، یہ حدیث ان کے لیے نصیحت ہے، بہن بھائی کا رشتہ ماں باپ کے رشتہ کے سبب سے ہے، اس کی رعایت بہت ضروری ہے، ان کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کرنے کا خیال رکھنا چاہیے، لیکن اس کے برعکس دیکھتے ہیں، کبھی بڑے بہن بھائی چھوٹے بہن بھائی پر او رکبھی چھوٹے بہن بھائی بڑے بہن بھائی پر ظلم و زیادتی کرتے ہیں، اپنے پاس سے ان پر خرچ کرنے کے بجائے خود ان کا مال دبا لیتے ہیں، ماں باپ کی میراث سے جو حصہ نکلتا ہے اس کو ہضم کرجاتے ہیں، والد کی وفات ہوگئی اور بڑے بھائی کے قبضہ میں سارا مال اور جائیداد ہے، اب اس کو اپنی ذات پر اور بیوی بچوں پرمیراث تقسیم کیے بغیر خوب خرچ کرتا ہے اور چھوٹے یتیم بہن بھائی کو دو چار سال کھلا پلاکر پوری جائیداد سے محروم کردیا جاتا ہے۔ بچے جب ہوش سنبھالتے ہیں تو پورا مال خرچ ہوچکا ہوتا ہے اور جائیداد بڑے بھائی یا بڑے بھائی کی اولاد کے نام منتقل ہوچکی ہوتی ہے۔ یہ قصے پیش آتے رہتے ہیں اور خصوصاً جہاں دو ماں کی اولاد ہو وہاں تو ترکہ بانٹنے کا سوال ہی نہیں اٹھنے دیتے، ہر ایک بیوی کی اولاد کا جتنے مال و جائیداد پر قبضہ ہوتاہے اس میں سے دوسری بیوی کی اولاد کو دینے کے لیے تیار نہیں ہوتے، ہر فریق لینے کا مدعی ہوتا ہے، انصاف کے ساتھ دینے کے حق میں نفس کو راضی نہیں کرتا۔ یہ بہت بڑی قطع رحمی ہوتی ہے اوربہنوں کو تو ماں باپ کی میراث سے کوئی ہی خاندان دیتا ہے ورنہ اس کا حصہ بھائی ہی دبالیتے ہیں، جس میں دیندار ی کا لیبل لگانے والے بھی پیچھے نہیں ہوتے۔ بعض لوگ معاف کرانے کا بہانہ کرکے بہنوں کا حق میراث کھا جاتے ہیں، بہنوں سے کہتے ہیں کہ اپنا حصہ ہمیں دے دو، وہ یہ سمجھ کر کہ ملنے والا تو ہے نہیں، بھائی سے کیوں بگاڑ کیاجائے؟ اوپر کے دل سے کہہ دیتی ہے کہ ہم نے معاف کیا، ایسی معافی شرعاً معتبر نہیں، ہاں اگر ان کا پورا حصہ ان کو دے دیا جائے اور مالکانہ قبضہ کرادیا جائے، پھر وہ نفس کی خوشی اور بشاشت کے ساتھ کل یا بعض حصہ کسی بھائی کو ہبہ کردیں تو یہ معتبر ہوگا۔ حدیث میں یہ جو فرمایا کہ ماں باپ او ربہن بھائی کے بعد ترتیب وار جو رشتہ دار زیادہ قریب ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک کرو، اس کا مطلب یہ ہے کہ جس قدر رشتہ داری زیادہ قریب ہو اسی قدر اس کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کا خاص خیال رکھو، صلہ رحمی کے معنی یہ نہیں کہ مال ہی سے خدمت کیا کرو بلکہ مالی خدمت کرنا، ہدیہ دینا، آنا جانا، غم اور خوشی میں شریعت کے مطابق شریک ہونا، ہنستے کھیلتے ہوئے اچھے طریقہ پر ملنا، یہ سب صلہ رحمی اور حسن سلوک ہے، ان میں اکثرچیزوں میں تو مالی خرچ بالکل ہی نہیں ہوتا اور دلداری ہوجاتی ہے، پس حسب موقع اور حسب حلال جس طرح کی صلہ رحمی ہوسکے کرتے رہنا چاہیے۔