تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریح : اس حدیث پاک میں اول تو یہ حکم فرمایا کہ اپنے والدین کے خاندان کے نسبوں کو معلوم کرو، یعنی یہ جاننے کی کوشش کرو کہ رشتہ داری کی شاخیں کہاں کہاں تک ہیں اور کون کون شخص دور یا قریب کے واسطہ سے ہمارا کیا لگتا ہے۔ پھر اس شجرئہ نسب کے جاننے کی ضرورت بتائی اور وہ یہ کہ صلہ رحمی کا اسلام میں چونکہ بہت بڑا مرتبہ ہے، اور صلہ رحمی ہر رشتہ دار کے ساتھ درجہ بدرجہ اپنے مقدور کے مطابق کرنی چاہیے، اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کس سے کیا رشتہ ہے؟ اس کے بعدصلہ رحمی کے تین فائدے بتائے۔ اول: یہ کہ اس سے کنبہ اور خاندان میں محبت رہتی ہے، جب ہم رشتہ داروں کے یہاں آئیں جائیں گے، ا ن کے دکھ سکھ کے ساتھی ہوں گے، روپے پیسے سے یا کسی اور طرح سے ان کی خدمت کریں گے تو ظاہر ہے کہ ان کوہم سے محبت ہوگی اور وہ بھی ایسے ہی برتائو کی فکر کریں گے، اور ہر فرد صلہ رحمی کرنے لگے تو پورا خاندان حسد اور کینہ سے پاک ہوجائے اور سب راحت و سکون کے ساتھ زندگی گزاریں۔ دوم: یہ کہ صلہ رحمی کی وجہ سے مال بڑھتاہے۔ سوم: یہ کہ اس کی وجہ سے عمر بڑھتی ہے، ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کے فضائل میں بھی یہ دونوں باتیں گزر چکی ہیں اور دونوں بہت اہم ہیں۔ صلہ رحمی کی وجہ سے اللہ جل شانہٗ راضی ہوتے ہیں (اگر کوئی شخص اس کو اسلامی کام سمجھ کر انجام دے) اور دنیاوی فائدہ بھی پہنچتا ہے، اگر مال بڑھانا ہوتو اس کے لیے جہاں دوسری تدبیریں کرتے ہیں ان کے ساتھ اس کو بھی آزما کر دیکھیں، دوسری تدبیروں کے ذریعہ اللہ جل شانہٗ کی طرف سے اضافہ مال کا وعدہ نہیں اور صلہ رحمی اختیار کرنے پر اس کا وعدہ ہے، نیز عمر زیادہ ہونے کے لیے بھی صلہ رحمی نسخہ اکسیر ہے، اللہ جل شانہٗ کی طرف سے اس کا بھی وعدہ ہے۔ اچھے اعمال سے آخرت میں کامیابی اور برے اعمال سے آخرت میں ناکامی ایسا کھلا ہوا مسئلہ ہے جس کو سب ہی جانتے ہیں، لیکن نیک اعمال سے دنیا میں جو منافع اورفوائد حاصل ہوتے ہیں او ران کے ذریعہ جو مصائب دور ہوتے ہیں اور برے اعمال کی وجہ سے جو موت سے پہلے آفات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بہت سے لوگ ان سے واقف نہیں، اگر واقف ہیں بھی تو اس کو اہمیت نہیں دیتے اور دنیاوی تدبیروں ہی کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں اور چونکہ بداعمالی میں بھی مبتلا رہتے ہیں، اس لیے دنیاوی تدبیر ناکام ہوتی ہیں، اور نہ صرف یہ کہ مصیبتیں دور نہیں ہوتیں بلکہ نئی نئی آفتیں اور مصیبتیں کھڑی ہوتی رہتی ہیں، پس جس طرح والدین کا ستانا اور قطع رحمی کرنا دنیا و آخرت کے وبال اور عذاب کا باعث ہے، اسی طرح اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کرنا بھی مال اور عمر بڑھنے کا ذریعہ ہے۔ جن اعمال کی جو خاصیت اللہ پاک نے رکھی ہے وہ اپنا رنگ ضرور لاتی ہے، اگرچہ صاحب اعمال مقبول بندہ بھی نہ ہو اور اس کے عمل کا آخرت میں ثواب بھی نہ مل سکے۔