تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرام بنا رکھا ہے، یہ سب حدود سے آگے بڑھ جانا ہے۔ جس طرح حلال کو حرام کرنا منع ہے اسی طرح حرام کو حلال کرلینابھی منع ہے، حرام و حلال مقرر فرمانے کا اختیار اللہ ہی کو ہے، خواہ اس نے قرآن میں نازل فرمایا ہو یا اپنے نبی ﷺ کی زبانی بتایا ہو۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَط}1 (1 النحل: ۱۱۶) اور جن چیزوں کے بارے میں محض تمہارا زبانی جھوٹا دعویٰ ہے ان کی نسبت یوں مت کہہ دیا کرو کہ فلاں چیز حلال ہے اور فلاں چیز حرام ہے، جس کا حاصل یہ ہوگا کہ اللہ پر جھوٹی تہمت لگاؤ گے۔ ۲۔ دوسرا طریقہ حد سے آگے بڑھنے کا یہ ہے کہ جو چیز اللہ کے یہاں تقرب اور نزدیکی نہ ہو اسے تقرب کا باعث سمجھ لیں۔ مثلاً قبروں کا طواف جو شرک ہے یا نہ بولنے کا روزہ رکھ لینا یا دھوپ میں کھڑا رہنا وغیرہ۔ ۳۔ ایک طریقہ حد سے آگے بڑھنے کا یہ ہے کہ جو چیز شریعت میں ضروری نہیں ہے اگرچہ مباح ہو عملاً یا اعتقاداً فرض کا درجہ دے دیں، اور جو اسے نہ کرے اس پر لعن طعن کریں، مثلاً شب برات کا حلوہ اور عیدالفطر کی سویاں کہ شرعاً ان دونوں کی کوئی اصلیت نہیں ہے، مگر لوگ اسے ضروری سمجھتے ہیں اور جونہ پکائے اس کو نکو بننا پڑتا ہے۔ بیاہ شادی اور مرنے جینے میں بے شمار ایسی رسمیں کی جاتی ہیں جن کو فرض کا درجہ دیا جاتا ہے اور شرعاًان کی کوئی اصل نہیں، بلکہ بعض ان میں شرکیہ رسمیں ہیں۔ ۴۔ ایک طریقہ حد سے آگے بڑھنے کا یہ ہے کہ عمومی چیز کو جو ہر وقت مستحب ہے کسی خاص وقت کے ساتھ مخصوص کرلیں، مثلاً نماز فجر اور نماز عصر کے بعد امام سے مصافحہ کرنا اور عیدو بقر عید کے دن نماز دوگانہ پڑھ کر گلے ملنا اور مصافحہ کرنا۔ مصافحہ بڑے ثواب کی چیز ہے اور ملاقات کی سنت ہے نہ کہ عید کی، اس کو کسی خاص وقت کے لیے مقرر کرنا اور عمل سے فرض و واجب کا درجہ دینا صحیح نہیں۔ ۵۔ حد سے آگے بڑھ جانے کی ایک شکل یہ ہے کہ کسی عمل کے بارے میں وہ فضیلت تجویز کرلی جائے جو قرآن و حدیث سے ثابت نہیں، جیسے دعائے گنج العرش اور درود لکھی کی فضیلتیں گھڑ رکھی ہیں۔ ۶۔ ایک صورت حد سے آگے بڑھ جانے کی یہ ہے کہ کسی عمل کی کوئی خاص ترکیب و ترتیب تجویز کرلی جائے، مثلاً مختلف رکعت میں مختلف سورتیں پڑھنا تجویز کرلینا (جو حدیث سے ثابت نہ ہو) اس کی پابندی کرنا، یا سورتوں کی تعداد مقرر کرلینا جیسے تہجد کی نماز سے متعلق عوام میں مشہور ہے کہ پہلی رکعت میں ۱۲ مرتبہ {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ} پڑھی جائے اور پھر ہر رکعت میں ایک ایک مرتبہ گھٹاتا جائے، یہ لوگوں نے خود تجویز کیا ہے، اسی طرح ہفتہ بھر کے دنوں کی نمازیں اور ان کی خاص خاص فضیلتیں اور ان کی مخصوص ترکیبیں لوگوں نے بنالی ہیں، یہ